- الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت دو اکتوبر کو کرے گا
- اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کی ایران پر تنقید؛ سعودیہ سے تعلقات کی بحالی پر زور
- ملک کو امن و امان، کمزور معیشت جیسے چیلنجز درپیش ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
- معاشرے میں مایوسی پھیلانے والے عناصر شکست کھا چکے ہیں، آرمی چیف
- لاہور؛ ڈاکو مسجد کے چندہ باکس سے ہزاروں روپے لوٹ کر فرار
- سرمایہ کاری کیلیے چینی کمپنیوں کی پاکستان آمد خوش آئند ہوگی، علیم خان
- نابینا افراد کیلئے ادویات پر بریل لینگویج نہ ہونے پر ان کو مشکلات کا سامنا
- آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی منظوری، ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- راولپنڈی؛ پولیس کی چھٹیاں منسوخ، چھٹیوں پر گئے اہلکار فوری ڈیوٹی پر طلب
- راولپنڈی میں دو دن کیلیے دفعہ 144نافذ، جلسوں اوراحتجاج پر پابندی
- تاجروں کو یقین ہے ایک ماہ میں بجلی کی قیمتیں کم ہوجائیں گے، تاجر رہنما
- اسکول کی کامیابی کیلیے کالا جادو؛ کم سن طالبعلم کی بَلی چڑھا دی
- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، 53 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں
- آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ
- گینگ آف تھری کیلیے آئینی ترامیم کی جارہی ہیں، علیمہ خان
- انڈونیشیا؛ مٹی کا تودا گرنے سے سونے کی کان دب گئی؛ 15 افراد ہلاک
- راولپنڈی؛ پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان پرلیاقت باغ سیل، پولیس کی بھاری نفری تعینات
- غزہ مظالم نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا، مذمت کافی نہیں خونریزی کو روکنا ہوگا، وزیراعظم
- سوات میں غیرملکی سفیروں پر حملہ، دورے سے وفاقی حکومت نے آگاہ نہیں کیا، بیرسٹر سیف
تشریح کی آڑ میں آئین دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر وضاحت کو چیلنج کردیا
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں پر اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت کو بھی چیلنج کر دیا، کمیشن کا موقف ہے کہ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھا جا سکتا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں، 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی اور سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا۔
درخواست گزار کے مطابق تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا اور عدالت نے تحریک انصاف دستاویزات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی کرے۔
الیکشن کمیشن کی اضافی گزارشات بھی سپریم کورٹ میں جمع
نظرثانی کیس میں الیکشن کمیشن نے اضافی گزارشات بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس میں فیصلہ پر عمل روکنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ نظر ثانی پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلہ پر حکم امتناع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھا جا سکتا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا جبکہ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کر دیا۔
اضافی گزارشات میں کہا گیا کہ آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے لیکن سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا۔ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے لیکن عدالتی فیصلے میں ارکان کے بیانات حلفی کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے اور رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کے لیے ہے۔
تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئی لہٰذا تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ بھی نہیں کیا لہٰذا سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ جو فریق نہ ہو اسے ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔