اسرائیل کی بیروت میں بدترین بمباری، حزب اللہ ہیڈ کوارٹرز اور حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

ویب ڈیسک  جمعـء 27 ستمبر 2024
فوٹو انٹرنیٹ

فوٹو انٹرنیٹ

تل ابیب / بیروت: اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں قائم حزب اللہ کے ہیڈ آفس سمیت مختلف مقامات پر بدترین بمباری کی جبکہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کو نشانہ بنایا گیا اور یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حزب اللہ کے کمانڈر مرکزی دفتر میں موجود تھے۔

اسرائیل کی جانب سے دعوی کے برعکس فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ حملے کے نتیجے میں حسن نصر اللہ متاثر ہوئے ہیں یا پھر محفوظ رہے جبکہ حزب اللہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیروت میں قائم ائیرپورٹ روڈ پر ایک مخصوص البرج نامی عمارت پر فضائی حملہ کر کے 10 سے زائد میزائل داغے ہیں جس کے نتیجے میں چار عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ حملے میں اب تک دو افراد شہید ہوئے جبکہ مذکورہ مقام پر امدادی کاموں کیلیے ہلال احمر اور ریسکیو رضاکار پہنچ گئے ہیں۔

حملے کے مقام اور اطراف میں بڑی تباہی ہوئی ہے جس کے باعث اموات اور زخمیوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

اُدھر اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کی مرکزی قیادت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ عمارت کے زیر زمین حزب اللہ کا دفتر قائم تھا اور وہاں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ بھی موجود تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 5 روز کے دوران جاری فضائی حملوں میں یہ سب سے طاقتور حملہ ہے، جس کے نتیجے میں چار عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ہیں۔

اُدھر ایرانی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کے سربراہ محفوظ رہے جبکہ اُن کے بارے میں مزید معلومات لی جارہی ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز کو بھی حزب اللہ کے ایک کمانڈر نے تصدیق کی کہ حسن نصر اللہ حملے میں محفوظ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔