- ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے پنجاب حکومت جو کرسکتی ہے کرلے، وزیراعلیٰ کے پی
- چیمپئینز ٹرافی؛ انتظامات، اَپ گریڈیشن کی تیاریوں کیلئے اہم اجلاس
- پنجاب پولیس کا کچے میں آپریشن، بدنام زمانہ ڈاکو اختر عرف موٹی ہلاک
- خیبرپختونخوا کے حالات بدترین ہیں، وہاں کے پیسے پنجاب پر یلغارکیلیے لگ رہے ہیں، عظمی بخاری
- گیس کی فراہمی؛ گھریلو اور کمرشل صارفین پہلی، صنعتیں آخری ترجیح میں شامل
- "ہندو انتہاپسندوں کے تشدد کو چھپانے کیلئے بھارتی میڈیا جھوٹ پھیلارہا ہے"
- ایک ہی تاریخ پر پیدا ہونے والی 4 جڑواں بہنیں
- کراچی؛ قومی ادارہ برائے صحتِ اطفال میں طبی عملے کے او پی ڈی بائیکاٹ کا تیسرا دن
- عمران خان کی رہائی کا فیصلہ کن معرکہ شروع ہوچکا ہے، مشیر اطلاعات پختونخوا
- بھکاریوں کو سعودیہ بھجوانے کا مقدمہ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس
- پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پرڈی سی لاہورکیخلاف توہین عدالت کی درخواست
- باجوڑ؛ پولیس موبائل پر بم حملے میں 5 اہل کار زخمی
- تعلیمی اداروں میں طلبہ کو منشیات فروخت کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
- لاہور، سفاری زو کے اوقات کار تبدیل
- بیروت پراسرائیلی حملہ؛ جوبائیڈن کا مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کو تیار رہنے کا حکم
- دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے دعویدار بھارت کی کئی ریاستوں میں بیروزگاری عروج پر
- شکیب کا ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ کیرئیر کو خیرباد کہنے کا خواب ادھورا رہ جانے کا امکان
- ایس آئی ایف سی اور حکومتی اقدامات سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں خاطر خواہ اضافہ
- بجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن میں 118 ارب سے زائد وصول، ہزاروں گرفتاریاں
- کارکن رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائیں، ہر صورت راولپنڈی پہنچیں گے، ترجمان وزیراعلیٰ کے پی
پاکستان میں 20 فیصد سرطان کے مریض خون کے کینسر میں مبتلا ہیں، ماہر
کراچی: طبی ماہرین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 20 فیصد سرطان کے مریض خون کے کینسر میں مبتلا ہیں، جبکہ باقی 80 فیصد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کے شکار ہیں۔کراچی میں سرکاری سطح پر خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات کا فقدان ہے۔
ان خیالات کا اظہار آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے جبکہ چھاتی اور آنتوں کے کینسر کے کیسز بھی نمایاں ہیں۔ شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔
ڈاکٹر سلمان عادل کا کہنا تھا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جبکہ جناح اسپتال میں انکولوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے۔ اسی طرح انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کا کوئی مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے لیکن ان کا انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر کوئی کام نہیں ہوتا۔ کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں سرطان کے کل مریضوں میں 20 فیصد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جبکہ 80 فیصد دیگر اقسام جیسے چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عادل نے مزید کہا کہ تشخیص میں جلد بازی سے گریز کرنا چاہیے اور ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خون کے کینسر کا مؤثر علاج ممکن ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔