- ماہرین کا صارفین کو مخصوص ایپ ڈیلیٹ کرنے کا انتباہ
- وزیراعظم کا پنجگور واقعے پر نوٹس، وزیراعلیٰ بلوچستان سے رپورٹ طلب
- لبنان میں عدم استحکام اسرائیل کے مفاد میں نہیں، جرمنی
- بے گناہ مزدوروں کے قتل کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر داخلہ
- نیپال میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ سے 66 افراد ہلاک
- پنجگور میں مسلح افراد کی گھر میں گھس کر فائرنگ، 7 مزدور جاں بحق
- راولپنڈی ریجن میں حالات پرامن اور قانون کی پاسداری یقینی بنایا گیا، آئی جی پنجاب
- حسن نصراللہ کے قتل سے بہت سے متاثرین کو انصاف مل گیا، بائیڈن
- انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کیلیے متحدہ بزنس فورم کا 31 اکتوبر تک توسیع کا مطالبہ
- حسن نصراللہ کی شہادت، ایران میں 5 روزہ قومی سوگ کا اعلان
- لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا سے لڑکی کی بوری بند لاش برآمد
- حسن نصراللہ کو شہید کرنے کا حکم اسرائیل کو نیویارک سے ملا، ایرانی صدر
- حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبر دیتے ہوئے خاتون اینکر رو پڑی
- روس کی حسن نصراللہ کے قتل کی مذمت، ڈرامائی نتائج سے خبردار کردیا
- جماعت اسلامی کا ملک بھر میں حسن نصر اللہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان
- ملک بھر کے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب تاخیر کا شکار
- وزیراعلیٰ کے پی کا اپنے ہی کارکنان کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال
- مشکل دن ہمارا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیلی آرمی چیف
- سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹرز دو حصوں میں تقسیم، بورڈز آویزاں
- شمالی وزیرستان میں ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات بی اے ایس آئی کرےگا، سی اے اے حکام
کے پی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ایچ آر سی پی کا فوری اقدامات کا مطالبہ
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے صوبائی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شدت پسندی کا خاتمہ ہو اور لوگوں کے حق زندگی اور سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے میں سوات میں ایک سفارتی قافلے پر ہونے والے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوا، ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو ورکرز کو اغوا کیا گیاجبکہ ناصر باغ اور باجوڑ میں پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔
ایچ آر سی پی نے خاص طور پر ضلع کرم میں تشدد کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں علاقے میں ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ قبائلی تنازعات اور فرقہ وارانہ تشدد کیوں برقرار ہیں نیز یہ معلومات مقامی کمیونٹیز اور سرکاری ذرائع سے حاصل کی جائیں گی۔
ایچ آر سی پی نے مشاہدہ کیا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع کے علاوہ تشدد کی دوبارہ ابھرنے والی لہر کے باعث خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اور موبائل سروسز، اسکولوں، اسپتالوں اور بازاروں تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔
ایچ آر سی پی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ فوجی آپریشن خیبر پختونخوا کے سیکیورٹی مسائل کا حل نہیں ہے امن و امان کو بہتر تربیت یافتہ اور جدید ساز و سامان سے لیس سویلین فورسز کے ذریعے برقرار رکھا جانا چاہیے اور تشدد میں ملوث افراد کو قانون کے تحت جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ سابق قبائلی علاقوں سے کیے گئے مالی اور ترقیاتی وعدے 25ویں آئینی ترمیم کے تحت پورے کیے جانے چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔