- روسی وزیر خارجہ کا مشرق وسطی میں بڑی جنگ کا خدشہ
- حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے والا بنکر بسٹر بم کیا ہے؟
- ایس آئی ایف سی کے تعاون سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں اضافہ
- سرحد پر اسمگلنگ روکنے سے معیشت پر مثبت اثر پڑا،آرمی چیف
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامی افسران کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روک دیا
- یوٹیلٹی اسٹورز پر170 سے زائد اشیا کی قیمتوں میں کمی
- انٹرا پارٹی الیکشن، مولانا فضل الرحمن کا پھر امیر بننے کا امکان
- بلاول بھٹو کا پْنہل چانڈیو گاؤں کے 16 شہدا کو خراجِ عقیدت
- پی ٹی آئی مذاکرات نہیں چاہتی تو ہمیں بھی پریشانی نہیں، خواجہ آصف
- کراچی؛ سپر ہائی وے پر کار الٹنے سے ایک شخص جاں بحق دوسرا شدید زخمی
- سربراہ میٹا مارک زکربرگ 200 ارب ڈالر کلب کے ممبر بن گئے
- حوثی باغیوں کی بن گوریان ایئرپورٹ پر نیتن یاہو کو نشانہ بنانے کی کوشش
- پنڈی میں احتجاج کیا اور آئندہ اڈیالہ جیل بھی جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی
- کوئی بھی ہمارے لمبے ہاتھوں کی پہنچ سے دور نہیں، نیتن یاہو
- راولپنڈی احتجاج، پنجاب پولیس کی فائرنگ سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں، بیرسٹر سیف
- سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس جاری
- کراچی والوں کیلیے گھر بیٹھے لرننگ اور انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی سہولت پیش
- کراچی: ماڑی پور روڈ پر ٹریفک حادثہ، نوجوان جاں بحق
- کراچی؛ نارتھ ناظم میں گھر کے اندر کرنٹ لگنے سے خاتون جاں بحق
- جنوبی افریقا میں فائرنگ سے خواتین سمیت 17 افراد ہلاک
مجھے تو وہ اپنا ہی بیٹا لگا!!
چند دن قبل ہم دوستوں کے ایک گروپ میں کسی نے ایک وڈیو شئیر کی،اس وڈیو کو پورا دیکھنا میرے لیے ممکن نہ ہوا، جتنی دیکھ سکی ، وہی میرے حواس پر یوں سوار ہوئی کہ میں رات بھر سو نہ سکی تھی، باقاعدہ ساری رات یوں آنکھوں میں کٹی ۔ وڈیو میں ایک مدرسے کا استاد طالب علم پر تشدد کرتا ہوا نظر آرہا تھا۔ میں نے اسے بند کردیا۔کیونکہ ایسا ہمارے ہاں معمول ہے۔
پسماندہ اور غریب علاقوں میں والدین اپنے بچوں کو اچھے اسکولوں میں داخل نہیں کراسکتے کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ فیس دے سکیں لہٰذا وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے لیے مدارس میں پڑھنے بھیج دیتے ہیں۔ یہاں سارے تو نہیں، بعض استاد غصے کے تیز ہوتے ہیںجو کسی معمولی غلطی پر بچوں پر ظالمانہ تشدد کرتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی ان حرکتوں سے دینی مدارس کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوتا ہے جب کہ استاد جیسے مقدس پیشے پر بھی انگلی اٹھتی ہے۔ میرے لیے اس وڈیو کو آخر تک دیکھنا ممکن نہ رہا تھا۔ ہر وہ والدین ، جن کے بچے ہیں اور انھیں احساس ہے کہ کوئی ان کے بچے پر انگلی بھی اٹھائے تو دل پر کیا گزرتی ہے۔ میںنے اس بچے کو دیکھا تو فقط ایک لمحے کے لیے میرے دماغ میں ایک خیال آیا کہ وہ لڑکا میرا بیٹا بھی ہو سکتا ہے۔ مجھے نہیں معلوم ہو سکا کہ وہ وڈیو کہاں کی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ صیح ہو اور ہوسکتا ہے کہ غلط ہو۔
بہت سال پہلے، اپنے گھر کی تعمیر کے دوران ایک شٹرنگ والا جس کا تعلق خیبرپختونخواہ کے شہر مانسہرہ سے تھا، وہ ہمارے ہاں شٹرنگ کا کام کر رہا تھا۔ گرمیوں میں ایک چھت کی شٹرنگ کے دوران وہ اپنے ایک بیٹے کو بھی ساتھ لے آیا، وہ مجھے ایک کم عمر اور منحنی سا بچہ لگا، میرا اندازہ تھا کہ اس کی عمر ہو گی کوئی دس برس کی اور میں نے اس سے کہا کہ اس چھوٹے سے بچے کو اس نے کام پر کیوں لگا دیا ہے، اسے اسکول کیوں نہیں بھیجتا ہے، جوابا اس نے بتایا کہ اس اس کے اس بیٹے کی عمر بیس برس ہے اور وہ مدرسے کا طالب علم ہے۔
ان دنوں وہ گھر پر چند دن کی چھٹی پر آیا تھا تو وہ اسے ساتھ لے آیا ۔ بیس برس کا تو وہ ہر گز نہیں لگ رہا تھا، میں حیران تھی مگر اس کے باپ کو چیلنج نہیں کر سکتی تھی۔ اس کے باپ نے بتایا کہ اس کے سات بیٹے ہیں، یہ سب سے بڑا ہے، سب سے چھوٹا بھی بارہ برس کا ہے، ایک بیٹی گھر پر ہے، اس نے اسکول کی شکل بھی نہ دیکھی ہے کیونکہ ان کے ہاں اسے برا سمجھا جاتا ہے۔
اس بچے کی قامت اور صحت دیکھ کر مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اسے صحت بخش غذا نہیں ملتی ہے کیونکہ اگر اسے اچھی خوراک ملتی تو اس کا قدوقامت کہیں زیادہ ہوتا۔ اب میڈیا کی بدولت ہمیں نظر آنا شروع ہوگیا ہے کہ مدارس اور دیہی اسکولوں میں بچوں پر کتنا تشدد ہوتا ہے۔ ان بچوں کو جسمانی تشدد کے علاوہ جن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے ان میں سے بہت سی ناگفتہ بہ ہیں۔ ان بچوں کا جسمانی اور جنسی استحصال بھی اب کسی سے کہاں چھپا ہے۔ انھیں ذرا سی غلطی پر روئی کی طرح دھنک کررکھ دیا جاتا ہے، یوں مارا جاتا ہے جیسے کوئی بہت بڑا جرم کیا ہو۔
اب تو بہت کچھ منظر عام پر آچکا ہے مگر پھر بھی کسی کو سزا نہیں ملتی، کوئی زبان نہیں کھولتا،کسی ظالم کو قرار واقعی سزا نہیں ملتی، جب ریاست اور حکومت بچوں پر تشدد کرنے والے ظالموں کو سزا نہیں دے سکتی تو ایسی ریاست و حکومت کا عوام کو کیا فائدہ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔