- ایران کے اسرائیل پرحملے، تیل کی عالمی قیمتیں بڑھ گئیں
- آئینی ترامیم سے زیادہ بڑا چیلنج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس ہے، محمدعلی درانی
- نواز شریف کے دل کا حال میں اور آپ نہیں جانتے، محمد زبیر
- بجلی سستی کریں ورنہ تحریک برپا ہو گی، حافظ نعیم
- سالانہ گوشوارے جمع نہ کرانے پر18ارکان اسمبلی کی رکنیت معطل
- ایف بی آر تنظیم نو،ممبرزآئی ٹی و ڈیجیٹل اقدامات کے عہدے ضم
- حکومت کا کمرشل بینک سے مہنگا قرض نہ لینے کا فیصلہ
- ڈاکٹر ذاکر نائیک گورنر ہاؤس کراچی میں آج لیکچر دیں گے
- حماس نے تل ابیب میں 7 صیہونیوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں راہگیر جاں بحق
- آئی سی سی: سری لنکن اسپنر پر ایک سال کی پابندی عائد
- سی آئی اے کی چین، ایران، شمالی کوریا میں مخبروں کی آن لائن بھرتی کی مہم شروع
- سری لنکا سے شکست پر ٹم ساؤتھی نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ کپتانی سے مستعفی
- وفاقی جامعہ اردو، اساتذہ و ملازمین کے احتجاج کا دائرہ وسیع
- ڈیرہ مراد جمالی جیل کے قریب قیدیوں کی وین پر فائرنگ سے 1 جاں بحق، 5 زخمی
- بابراعظم کے کپتانی چھوڑنے پر اے بی ڈویلیئرز کا ردعمل سامنے آگیا
- آئینی ترمیم کیلیے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، بلاول بھٹو
- پرتگال کے دارالحکومت میں فائرنگ سے خاتون سمیت 3 افراد ہلاک
- سپارکو نے گلگت بلتستان میں پہلے خلائی ایپلیکیشن اور ریسرچ سینٹر کا افتتاح کردیا
- حلوے کے ڈبوں میں 10 کلو آئس اور ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
حکومت کا کمرشل بینک سے مہنگا قرض نہ لینے کا فیصلہ
اسلام آباد: آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان نے کمرشل بینک سے 11 فیصد شرح سود پر مہنگا قرض نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ کو مہنگا قرض لینے سے منع کیا، جس پر وزارت خزانہ نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلیے کمرشل بینک کیساتھ 11 فیصد شرح سود پر60 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ کیا گیا، لیکن اب قرض کی رقم حاصل نہیں کی جائے گی، آئی ایم ایف شرائط کے مطابق فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرح سود پر قرض حاصل کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کا یہ فیصلہ کمرشل بنک کے ساتھ قرض معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، مستقبل میں دوبارہ قرض کی درخواست پر حکومت کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔