- پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالبہ نے خودکشی کرلی
- کراچی؛ شیر شاہ کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک خاتون جاں بحق، 5 افراد زخمی
- غزہ کے 27 طلباء میڈیکل تعلیم کیلئے مصر سے پاکستان روانہ
- کراچی میں دونوں مظاہرے سیاسی تنظیموں کی ایما پر کیے گیے، صوبائی وزیر داخلہ
- سیالکوٹ؛ قتل کے مقدمے میں جعل سازی پر پولیس افسر کے خلاف مقدمہ
- روحیل نذیر اور معاذ صداقت پاکستان شاہینز کے 15 رکنی اسکواڈ میں شامل
- بحیرۂ عرب میں موجود ہوا کے کم دباؤ کا کراچی سے فاصلہ مزید بڑھ گیا
- ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے وفود کی آمد کا سلسلہ شروع
- کراچی میں بریسٹ کینسر کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے پنک ٹوبر مہم کا انعقاد
- کوئٹہ؛ گھریلو ناچاقی پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل، ملزم گرفتار
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: انگلینڈ نے اسکاٹ لینڈ کو 10 وکٹوں سے ہرادیا
- داعش کیلیے جاسوسی پر امریکی فوجی کو 14 سال قید
- ایس سی او کانفرنس کی میزبان صرف حکومت نہیں بلکہ ہر پاکستانی ہے، ناصر حسین شاہ
- اقوام متحدہ اپنی امن فوج کو لبنان سے واپس بلائے؛ اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی
- لاہور؛ سبزی منڈی میں آئے شہریوں کی موٹر سائیکلیں چوری کرنے والا گروہ گرفتار
- جماعت اسلامی کی تحریک انصاف سے 15 اکتوبر کا احتجاج موخر کرنے کی اپیل
- چینی وزیراعظم کے دورے میں گوادرایئرپورٹ کی سافٹ لانچنگ سمیت اہم معاہدوں کا امکان
- کراچی میں نایاب نسل کا ووڈ پیکر دیکھا گیا
- راولپنڈی؛ بیوی کے میکے جانے پر ناراض شوہر نے ساس اور سسر کوگولیاں مار کر قتل کردیا
- بھارت؛ مساجد کو مسمار کرنے کی مہم میں تیزی آگئی
کراچی؛ دفعہ 144 کے باوجود مذہبی جماعت اورسول سوسائٹی کی ریلی، 1جاں بحق، متعدد گرفتار
کراچی: مذہبی جماعت اور سندھ راوداری مارچ کے کارکنوں نے میٹروول پول ، پریس کلب اور تین تلوار پر احتجاج کیا، پولیس نے انھیں منتشر کرنےکے لیے لاٹھی چارچ اورشیلنگ کردی ، نامعلوم مشتعل افراد نے ایک پولیس وین کو آگ لگادی جبکہ ایک پولیس وین کےشیشے توڑ دیے گئے، نامعلوم افرادکی فائرنگ سےایک شخص جاں بحق اور پولیس اہلکارسمیت کئی افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے درجنوں افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں حراست میں لے لیا، میٹروول میدان جنگ بنا رہا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں 13 اکتوبر کو سندھ رواداری مارچ اورمذہبی جماعت کی بیک وقت احتجاج کی کال کے باعث مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، کمشنرکراچی کی جانب سے13اکتوبر سے17اکتوبر تک پانچ یا زائد افراد کے جمع ہونے، ریلیاں نکالنے اور جلسہ کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144نافذکردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود سندھ راوداری مارچ کے شرکا تین تلوار پہنچے جہاں پولیس نے ان کو حراست میں لے لیا جبکہ پریس کلب پر پہچنے والے مارچ کے شرکا کوبھی پولیس نے حراست میں لےلیا ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔
مذہبی جماعت کے کارکنان کی ریلی جب پریس کلب جانے کے لیے میٹروول پول پہنچی تو پولیس نے ریلی کو روک دیا، پولیس کی جانب سے شیلنگ لاٹھی چارچ کیا گیاجس پر مذہبی جماعت کے کارکنان نے پولیس پر پھتراؤشروع کردیا جس سے میٹروپول کا حساس علاقہ میدان جنگ بن گیا۔
پولیس اور مظاہرین میں ایک گھنٹے آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور پولیس موبائل کو آگ لگا دی ، صورتحال کشیدہ ہونے پر رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی جس کے بعد کشیدہ صورتحال کو قابو کیا گیا، ایک گھنٹے تک پولیس اور مظاہرین کے دوران تصادم میں ایک شخص جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا جبکہ متعدد افراد بھی معمولی زخمی ہوئے۔ پولیس کی شیلنگ کی وجہ سے متعدد افراد ک حالت غیر ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔