غیرقانونی شکار اور کاوربار میں ملوث 42ملزمان گرفتار، سوا 6لاکھ روپے جرمانہ

ویب ڈیسک  پير 14 اکتوبر 2024
فوٹو : ایکسپریس نیوز

فوٹو : ایکسپریس نیوز

 لاہور: پنجاب وائلڈ لائف نے غیرقانونی شکار اور کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 42 ملزمان کو گرفتار کرکے سوا چھ لاکھ روپے جرمانہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور ریجن ڈاکٹر غلام رسول کی سربراہی میں لاہور شہر کے مختلف مقامات سے پانچ چڑیا فروشوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 800 کے لگ بھگ چڑیاں برآمد کرلیں اور انہیں 20ہزار جرمانہ کرکے برآمد شدہ پرندے آزاد کر دیے گئے۔

اسی طرح، دیگر کارروائیوں میں لاہور ریجن سے فالکن کے 10مرغابی کے پانچ اور ایک ڈیلر واٹر فاؤلز کو گرفتار کرکے انہیں ایک لاکھ 73ہزار جرمانہ کیا اور 14جنگلی جل مرغیاں قدرتی ماحول میں آزاد کر دیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل آباد ریجن عامر خان نیازی کی سربراہی میں ریجنل اسکواڈ نے جھنگ سے فالکن کے دو شکاریوں کو گرفتار کرکے 60ہزار جرمانہ کیا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر بہاولنگر منور حسین نجمی نے پنجاب رینجرز کے تعاون سے بارڈر بیلٹ ایریا بہاولنگر میں نیل گائے کے غیرقانونی شکار کی کوشش ناکام بناکر 4شکاریوں کو 2لاکھ جرمانہ کیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نارووال ارشد ناز نے خونخوار کتوں کیساتھ جنگلی سور کے غیرقانونی شکار میں مشغول 5شکاریوں کو گرفتار کرکے انہیں 50ہزار جرمانہ کیا۔

اسی طرح، اسسٹنٹ ڈائریکٹر چکوال عدنان علی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ فاختہ کے ایک غیرقانونی شکاری کو 55ہزار جرمانہ کیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر خانیوال سرفراز حسین نے فالکن کے 5غیرقانونی شکاری گرفتار کرکے مقامی عدالت کے روبرو پیش کیے۔ عدالت نے پانچوں ملزمان کو 50ہزار جرمانہ کرکے معاون شکاری پرندے چکی اور فاختہ آزاد کر دیے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر جھنگ اکرم شاہد نے بٹیر کے دو شکاری گرفتار کرکے 25 ہزار جرمانہ کیا جبکہ ایئرگن کیساتھ شکار کرنے والے ایک شکاری کا چالان عدالت میں پیش کر دیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر میانوالی محمد عمران نے مرغابی کے ایک غیر قانونی شکاری کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے سات آبی پرندے، کشتی اور دیگر سامان برآمد کرکے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر جہلم مجاہد کلیم نے ناجائز شکار بٹیر کے 3ہنٹنگ گیئرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھکر نعیم طاہر نے بٹیر کے 4 ہنٹنگ گیئرز برآمد کرکے قانونی کارروائی شروع کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔