- پشاور؛ صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ بل منظور، متعدد ترمیمی بل پیش کرنے پر اپوزیشن کااعتراض
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ، اوپن ریٹ گرگئے
- نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اورروزگار کی فراہمی اولین ترجیحات ہیں، ناصر شاہ
- اسرائیل کو حزب اللہ اور حماس کے حملے روکنے والے میزائلوں کی کمی کا سامنا
- لاہور میں 19 اکتوبر سے ہسٹری بائی نائٹ ٹوور دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
- امتحانات میں پاس ہونے کا نیا گریڈنگ سسٹم متعارف
- آئینی ترامیم، پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ پر غور
- حکومت کا آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے معاملے پر حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ
- مقبوضہ کشمیر؛ خوفناک آگ میں مسجد اور 90 سے زائد گھر نذرِآتش
- کراچی: دھابیجی پر بجلی بریک ڈاؤن کے باعث 72 انچ کی لائن متاثر
- مسودوں سے متعلق تجاویز پر مشاورت جلد مکمل ہو جائے گی، شیری رحمان
- جے شنکر بھارت روانہ؛ شاندار میزبانی پر حکومتِ پاکستان کے معترف
- وزیراعظم کے ظہرانے میں اسحاق ڈار اور بھارتی وزیر خارجہ کی ملاقات
- سندھ میں میٹرک اور انٹر میں پوزیشن سسٹم ختم، گریڈنگ پالیسی متعارف
- آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بابراعظم، رضوان اور شاہین کی تنزلی
- ماربرگ وائرس کیا ہے؟
- چوہنگ: جعلی ڈاکٹر کے غلط انجکشن سے17 سالہ لڑکا جاں بحق
- وزیراعلی کے پی سے ملاقات؛ خیبر کےکوکی خیل قبیلے کا دھرنا اور مارچ ختم کرنے کا اعلان
- کراچی؛ ملزمان کی دن دہاڑے گھر میں ڈکیتی، 4لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹ لیے
- سمندر میں گُم ہوجانے والے روسی شہری کو 2 ماہ بعد بچا لیا گیا
مقبوضہ کشمیر کے بھارتی وفاقی اکائی بننے کے بعد عمرعبداللہ پہلے وزیراعلیٰ بن گئے
سرینگر: مقبوضہ جموں کشمیر کے 2019 میں آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے اور وفاقی یونٹ بننے کے بعد عمر عبداللہ نے پہلے وزیراعلیٰ کا حلف اُٹھا لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں فاروق عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس نے سب سے زیادہ نشتیں 43 حاصل کی تھیں جب کہ اتحادی جماعت کانگریس کو 8 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔
اس طرح اس انتخابی اتحاد کو مجموعی طور پر 90 میں سے 51 سیٹیں ملنے پر زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پارٹی نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے اپنے بیٹے عمر عبداللہ کو بطور وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : غیور کشمیریوں نے بی جے پی کا غرور خاک میں ملادیا؛ عبرتناک شکست
عمرعبداللہ اس سے قبل بھی 2009 سے 2015 تک مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزیر اعلیٰ رہے تھے۔
فاروق عبداللہ کی مودی سرکار کے ساتھ خلیج اُس وقت بڑھ گئی تھی جب 2019 میں ایک سیاہ قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے بھارت کی وفاقی اکائی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
اس سیاہ اقدام پر مودی کے حمایتی کشمیری رہنماؤں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی احتجاج کیا تھا جس پر انھیں سال بھر نظر بند رکھا گیا تھا۔
رواں ماہ ہونے والے الیکشن مقبوضہ کشمیر کی بطور بھارتی وفاقی اکائی کی حیثیت سے ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔