- کراچی پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلے
- کراچی: واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹر سائیکل پر سوار خاتون جاں بحق
- ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 260 افغان تارکین ہلاک
- وفاقی حکومت نے ریسکیو گاڑیاں قبضے میں لیں جس پر قانونی کارروائی شروع کردی ہے، وزیرخوراک کے پی
- کراچی: شاہ فیصل کالونی میں واٹر ٹینکر نے خاتون کو کچل دیا
- آئینی ترمیم کی حمایت یا مخالفت پر ایم کیو ایم میں اتفاق رائے نہ ہوسکا
- ڈاکٹر شاہنواز قتل کی جوڈیشل انکوائری کیلیے رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط ارسال
- نائیجیریا میں آئل ٹینکر کے حادثے میں 140 افراد ہلاک
- سندھ حکومت کا صوبے میں اطالوی زبان سکھانے پر اتفاق
- پی آئی اے انتظامیہ اور برطانیہ میں برطرف ملازمین کا عدالت کے باہر تصفیے پر اتفاق
- جامعہ کراچی بڑے پیمانے پر شجر کاری کا آغاز، طلبا نے اپنے نام کے پودے لگائے
- کراچی میں مبینہ چور پر تشدد کی ویڈیو وائرل، زنجیر سے جکڑ کر پول سے باندھ دیا
- غزہ میں بنیادی اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں
- عارف علوی کا ڈینٹل کلینک عارضی طور پر ڈی سیل
- کراچی: چینی قونصلیٹ پر حملہ کیس میں کالعدم بی ایل اے کے 4 مبینہ کارندوں کی شناخت
- کراچی؛ ڈاکوؤں کو سادہ لباس پولیس افسر سے لوٹ مار کرنا مہنگا پڑ گیا
- راولپنڈی؛ گیس سلنڈر پھٹنے سے مسافر وین تباہ، 3 افراد جاں بحق، 2 زخمی
- پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم کیخلاف بھرپور مزاحمت اور جمعے کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
- آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے روسی وزیراعظم کی ملاقات
- کراچی؛ اگلے تین روز تک موسم گرم و مرطوب رہنےکا امکان
پی ٹی آئی نے آئینی ترامیم پردھمکیاں دینا شروع کردی ہیں، وفاقی وزیراطلاعات
اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات اور نشریات عطااللہ تارڑ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر تمام اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس اجلاس سے پاکستان کا عالمی سطح پر تشخص بحال ہو ا ہے اور آنے والے دنوں میں عوام کو خوش خبریاں ملیں گی جبکہ ملکی سیاسی صورت حال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترامیم پر دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسلام آباد میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ! ایس سی او سربراہی کانفرنس کامیابی سے اختتام پذیر ہو گئی ہے، کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کا عالمی سطح پر تشخص بحال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے مہمانوں نے خطے میں پاکستان کے اہم کردار کو سراہا اور ایس سی او سربراہی کانفرنس کے انتظامات کی بھی تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ، اطلاعات سمیت تمام اداروں نے ایس سی او سربراہی اجلاس کے لیے اہم کردار ادا کیا،27 سال بعد پاکستان میں ایک اہم بڑا ایونٹ منعقد ہوا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، آنے والے دنوں میں عوام کے لیے مزید خوش خبریاں آئیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایس سی او سربراہی کانفرنس کے موقع پر اہم دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں، تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے مختلف ممالک سے بات چیت چل رہی ہے، وزیراعظم کے وژن کے تحت کامیاب ایس سی او کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ آکسفورڈ کے چانسلر کے انتخاب کے حوالے سے بھی اہم خبر آئی ہے، مہذب معاشروں کے اندر قانون و آئین کی بالادستی ہوتی ہے اور مقدمات میں ملوث افراد کو ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے عمران خان کو امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔
ملکی سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انتشار نے آئینی ترامیم پر دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو یاد رکھیں نشان عبرت آپ نہیں اسٹیٹ بنائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی کی جان اور مال کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو سخت کارروائی کی جائے گی، دھمکیاں دینا پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، 9 مئی کو حملے کیے اور شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا، ایس سی او کانفرنس کے دوران احتجاج کی کال دی، یہ غیر سنجیدہ دھمکی ہے، ان کے اندر اتحاد و اتفاق نہیں، یہ آپس میں لڑے ہوئے لوگ ہیں، ان کے آپس کے اختلافات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب لوگوں کو دھمکا رہے ہیں، جنہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ان کی مثالیں سب کے سامنے موجود ہیں، اپنے دور حکومت میں انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا وہ قوم جانتی ہے، پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، کوئی سیاسی جماعت ملک سے بڑی نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن و سکون سے معاملات آگے بڑھیں گے، معیشت ترقی کر رہی ہے، خارجہ پالیسی پر ہم آگے بڑھے ہیں، جلاﺅ گھیراﺅ اور لوگوں کو دھمکانے والے عناصر کے خلاف ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔