- بینکوں کے منافع میں19فیصد اضافہ، ڈپازٹس میں کمی
- ڈیڑھ کروڑ پاکستانی منشیات کی لت میں مبتلا، رپورٹ
- آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری پر ایوان صدر میں دستخط کیلئے آج تقریب ہوگی
- غزہ میں لڑائی کے دوران اسرائیلی فوج کا اعلیٰ افسر ہلاک
- آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے دونوں سینیٹرز استعفیٰ دیں ورنہ پارٹی سے برطرف کردیا جائے گا، اخترمینگل
- 26 ویں آئینی ترمیم: سودی نظام کے خاتمے کی شق بھی منظور
- پی ڈی ایم اتحاد نے کالے ناگ نہیں عدلیہ کے دانت نکال دیے، حافظ نعیم
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سینیٹ سے ترمیم کی منظوری کے بعد امریکا روانہ
- لیاری: بیٹے نے ماں سمیت چاروں خواتین کے قتل کا اعتراف کرلیا
- لاہور میں 7 سالہ بچے کا قتل، ملزم گرفتار
- ہماری خاتون سینیٹر کے شوہر کو اغوا کیا گیا، اختر مینگل
- پاک بحریہ نے منشیات کی بڑی کھیپ اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کر دی
- ہمارا پارلیمانی جمہوری نظام عدلیہ کی یرغمالی سے آزاد ہوگا، خواجہ آصف
- آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ دیے، فضل الرحمان
- نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کیلئے لاہور قلندرز کے ٹرائلز کا انعقاد
- ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے جماعت دہم کی مارک شیٹ جاری کرنے کا اعلان کر دیا
- جناح ٹرمینل سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سفر کرنے والے خاتون سمیت دو مسافر گرفتار
- پاکستان سے امن کا دیپ انڈیا روانہ
- نیوزی لینڈ ویمنز ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ کی فاتح بن گئی
- فخر زمان نے پی سی بی کے شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا
بے یارو مددگار بیٹے کو زندہ جلتے دیکھتا رہا، فلسطینی والد نے اپنی کہانی سنادی
غزہ: غزہ کے الاقصی اسپتال پر اسرائیلی بمباری میں زندہ جلنے والے فلسطینی لڑکے شعبان کے والد نے اس خوفناک رات کا واقعہ سنادیا جس میں انہوں نے بیوی اور بیٹے کو کھودیا۔
والد نے بتایا کہ 19 سالہ شعبان زخموں کے علاج کےلیے اسپتال میں داخل تھے۔ وہ ایک مسجد میں تلاوت قرآن میں مصروف تھے کہ اسرائیل نے اس پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 25 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے لیکن اس واقعے میں شعبان کو معمولی زخم آئے اور وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ زخموں کے علاج کےلیے وہ الاقصی اسپتال گئے جہاں وہ اور ان کے اہل خانہ احاطے میں لگائے گئے خیموں میں موجود تھے کہ رات گئے اسرائیل نے اسپتال پر بھی بمباری کردی۔
والد نے مڈل ایسٹ آئی سے گفتگو کرتے ہوئے اس خوفناک رات کا قصہ سنایا کہ میں نے اپنے بچے سے کہا مجھے معاف کردینا، میں تمہاری مدد نہ کرسکا، میرے سیدھے ہاتھ میں آگ لگ گئی تھی اور میں اپنے باقی بچوں کو بچانے کی کوشش کررہا تھا، کہ چند ہی سیکنڈز میں آگ کے شعلوں نے دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے سوتے ہوئے بیوی بچے، خیمہ سب کچھ جلنے لگا، اور انہیں ہلنے کا موقع بھی نہ ملا، دھماکے کی شدت سے میں خیمے سے باہر جاگرا لیکن مجھے کوئی چوٹیں نہیں آئیں، پھر میں نے اپنے بیوی بچوں کو دیکھا تو وہ آگ کے شعلوں میں گھرے تھے، میری اوسان خطا ہوگئے کہ پہلے کسے بچاؤں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے میں نے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے اور بیٹی کو بچایا، شعبان اپنے بستر پر زخمی پڑا تھا اور ایک ہاتھ ہوا میں بلند تھا، میں نے سوچا شعبان بیدار ہوگیا ہے اور وہ خود کو بچالے گا، لہذا میں سوتے ہوئے چھوٹے بچوں کو بچانے کی کوشش کرنے لگا، انہیں تو میں نے بچالیا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور شعبان آگ میں گھر چکا تھا، میں بے یار و مددگار وہاں کھڑا اپنے بچے کو زندہ جلتا دیکھتا رہا لیکن کچھ نہ کرسکا، میں نے اس سے کہا میرے بچے مجھے معاف کردینا میں تمہاری مدد نہ کرسکا۔
انہوں نے بتایا کہ 16 اکتوبر کو شعبان کی سالگرہ تھی، وہ 2004 میں پیدا ہوا، آج وہ یقینا اپنی والدہ کے ساتھ جنت میں ہوگا، بمباری کے پہلے واقعے میں وہ محفوظ رہا تھا، وہ شام سے لے کر نصف شب تک مسجد میں تلاوت قرآن میں مصروف رہتا تھا، پھر ایک روز وہ مسجد میں ہی سو گیا اور اسرائیلی بم باری ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ میرا صرف بیٹا ہی نہیں دوست ، میرا بھائی سب کچھ تھا ، ہم اپنا وقت ساتھ بتاتے تھے، میں دنیا کو اس کی آنکھوں سے دیکھتا تھا، وہ الاظہر یونی ورسٹی میں کمپیوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی کا طالب علم تھا، اور بڑا ہوکر انجینئر بننا چاہتا تھا، وہ اعلی تعلیم کےلیے باہر جانا چاہتا تھا، میں نے اس سے کہا کہ میرے بچے تم ایک دن بہت بڑے آدمی بنوگے، شعبان نے قرآن بھی حفظ کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔