سعد اللہ جان برق
-
لطیفے میں حقیقہ
درمیان قعر دریا تختہ بندم کردہ ای بازمی گوئی کہ دامن تر کن ہوشیارباس
-
خاتون آہن
’’ مشکل‘‘ حالات میں ہیں، دکھی بھی ہیں، پنجاب حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں، خزانہ خالی ہے
-
خدمت گاروں کے خدمت گار
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے چلے بھی آو کہ ’’گلشن‘‘ کا کاروبار چلے
-
جھوٹے لوگ، جھوٹی محبت اورجھوٹی دعائیں
اس ملک نے ہم کو دیا کیا؟ اس ملک سے ہم نے لیا کیا
-
تین سنہرے اصول
ہم باغ تمنا میں دن اپنے گزار آئے لیکن نہ بہار آئی شاید نہ بہار آئے
-
سب جھوٹ ہے فریب ہے ڈھونگ ہے
جو زہرپی چکا ہوں تمہی نے مجھے دیا اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو
-
کیا وہ واقعی پاگل تھا؟
وہ متعجب ہوکر بولے، جب تم نے ہمیں پہچان لیا تھا تو پولیس کے سامنے ہمارا نام کیوں نہیں لیا
-
ٹریجیڈی اور کامیڈی
’’حکومت ‘‘ ہوا کرے کوئی میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
-
سچا آدمی اچھا آدمی
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانہ لگے خدا کرے کسی دشمن کی بددعا نہ لگے
-
گل بدن ، بل بدن اور فل بدن
لیلیٰ میں لیلیٰ ایسی ہوں لیلیٰ ہر کوئی چاہے مجھ سے ملنا اکیلا