سعد اللہ جان برق
-
دنیا کو تم نے دیا کیا؟
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا مجھے گراکے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
-
ہزاروں ساتھیوں سمیت
دشت تو دشت ہے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے بحرظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
-
چمن میں دیدہ ور پیدا ہوگیا ہے
کوئی کچھ بھی کرے انصاف کا بول بالا ہوکر رہے گا۔
-
نا پرسان میں بحران
ان کی زندگی کامقصد ہی یہی ہے کہ اہل انعام واکرام کے ہاتھوں یا ان کے لیے مرتے رہیں
-
جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہوگا
بہت سارے سر پر غرور آج ہیں جو یہ بھول چکے ہیں کہ ہر ’’ہے‘‘ کو ایک دن’’تھا‘‘ ہونا ہے۔
-
کلوپیٹرا… ایک مظلوم کردار (دوسرا اور آخری حصہ)
کلیو پیٹرا تو اب کٹی پتنگ تھی اوراپنی جدی پشتی سلطنت بچانے کے لیے ہرتنکے کا سہارا لینے پر مجبور تھی
-
کلوپیٹرا… ایک مظلوم کردار (پہلا حصہ)
ہوس کی علامت آوارہ اورطوائف صفت شیطان زادی کلو پیٹرا۔
-
بدمعاشیوں کا نام؟
سب کچھ ہے کچھ نہیں ہے ’’حکومت‘‘بھی خوب ہے بدمعاشیوں کا نام’’سیاست‘‘بھی خوب ہے
-
پاکستانی نظام اورمعاشرے کے ’’ محسن‘‘
اگر فردوس برروئے زمین است ہمیں است وہمیں است وہمیں است
-
ہم سب کے ساتھ کھڑے ہیں
کشمیریوں کے ساتھ تو ہم اس سے بھی زیادہ ’’مستقیم‘‘ کھڑے ہیں