عارف عزیز

  • کوچۂ سخن

    اُس خوش قدم نے بڑھ کے سنبھالی زمین تھی  دل اک عذابِ نوح میں ڈالی زمین تھی 

  • کوچۂ سخن

     ہوتا ہوں آپ میں کبھی ہوتا نہیں ہوں میں کیوں کر بنوں کسی کا کہ اپنا نہیں ہوں میں 

  • کوچۂ سخن

    حق و باطل کبھی یکجا نہیں رہنے دیتا آئینہ جھوٹ پہ پردہ نہیں رہنے دیتا

  • کوچۂ سخن

    کسی حسین کی چاہت نہیں کروں گا میں  تمہارے بعد محبت نہیں کروں گا میں 

  • کوچۂ سخن

    پھر وہی فکرِ جہاں اور ترا غم دونوں رات بھر دست و گریباں ہوئے باہم دونوں

  • کوچۂ سخن

    جہاں وہ خوبصورت، رونقِ محفل نہیں ہوتا  ہمیں جانا ہی پڑتا ہے اگرچہ دل نہیں ہوتا

  • کوچۂ سخن

    رات نے چرائی ہے ہاتھ کی گھڑی میری بھید کچھ تو کھولے گی آنکھ کی جھڑی میری

  • کوچۂ سخن

    اگلے پل ہی سامنے پھر کھینچ لاتا ہے مجھے اتنی جلدی آئنہ کیا بھول جاتا ہے مجھے

  • کوچۂ سخن

    غم کا اظہار سرِ عام کروں یا نہ کروں سوچتا ہوں کہ میں یہ کام کروں یا نہ کروں

  • کوچۂ سخن

    جو بچ گئی تھی زندگی فرقت کے نام ہو گئی منزل پہ کیا پہنچنا تھا رستے میں شام ہوگئی

پاکستان