عارف عزیز
-
کوچۂ سخن
جہاں وہ خوبصورت، رونقِ محفل نہیں ہوتا ہمیں جانا ہی پڑتا ہے اگرچہ دل نہیں ہوتا
-
کوچۂ سخن
رات نے چرائی ہے ہاتھ کی گھڑی میری بھید کچھ تو کھولے گی آنکھ کی جھڑی میری
-
کوچۂ سخن
اگلے پل ہی سامنے پھر کھینچ لاتا ہے مجھے اتنی جلدی آئنہ کیا بھول جاتا ہے مجھے
-
کوچۂ سخن
غم کا اظہار سرِ عام کروں یا نہ کروں سوچتا ہوں کہ میں یہ کام کروں یا نہ کروں
-
کوچۂ سخن
جو بچ گئی تھی زندگی فرقت کے نام ہو گئی منزل پہ کیا پہنچنا تھا رستے میں شام ہوگئی
-
کوچۂ سخن
لرز رہا ہے بدن خون کی کمی سے بھی ملال تھوڑا سا ہے اسکی بے رخی سے بھی
-
کوچۂ سخن
شرحِ غمِ حیات کہاں سے کریں شروع الجھن میں ہیں کہ بات کہاں سے کریں شروع
-
کوچۂ سخن
جانے والے جا کر آنا بھول گئے خوشبو ٹھہری، ہاتھوں آئے پھول گئے
-
کوچۂ سخن
کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوتا تجھ سے جب رابطہ نہیں ہوتا
-
یہاں وہاں ، اِدھر اُدھر ۔۔۔ کیا ہُوا سال بھر
2024 ء کے سانحات، حادثات، واقعات، انقلاب۔۔۔۔پورے برس کی کہانی