US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
افسوسناک حالات میں بسنے والے ہم لوگوں کے لیے ایک اداس کر دینے والی خبر جمیل الدین عالی کے بچھڑنے کی بھی ہے۔
وادی سندھ کے ادبی ہمالیہ سے بچھڑے ہوئے ہمیں اٹھارہ برس بیت چکے ہیں
وہ بھی ایک دور تھا جب ’’خرگوش‘‘ کے مونوگرام والا وہ میگزین منشیات کی طرح چھپایا جاتا تھا۔
میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو گم سم ہوا کرتی تھی۔ جو تصویر کی طرح خاموش رہا کرتی تھی۔
ادب کا تذکرہ دراصل محبت کا تذکرہ ہے اور محبت سرحدوں میں نہیں سما سکتی۔
وہ پہلے باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی تھی۔ پھر میری بیوی بن گئی اور اب میں اس کی باتوں کی بارش میں بھیگتا رہتا ہوں
رنگوں میں ایک روح ہوا کرتی تھی۔ وہ جو تصویر بناتا تھا اس کے رنگ باتیں کرتے تھے اور ان باتوں سے خوشبو آتی تھی۔
اگر تاریخ کی کوئی عدالت ہوتی تو یہ شہر ایک فریادی کی طرح آتا اور وقت کے منصف سے پوچھتا کہ میرا قصور کیا ہے
اگر وہ تعلیمی ادارے سیکولر طرز کی تعلیم کا فروغ نہیں بھی کرتے تب بھی وہاں کا ماحول بہت لبرل ہوا کرتا ہے۔
سب مایا ہے… سب اڑتی پھرتی چھایا ہے… اس عشق میں ہم نے… جو کھویا جو پایا ہے… سب مایا ہے