US
صفحۂ اول
تازہ ترین
خاص خبریں
فیکٹ چیک
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
آپ کا دن
بزنس
ویڈیوز
رائے
کفِ اِمکاں پہ خیالات کی لُو میںگھل کر؛ میں نیا رنگ بنا، رنگِ نمو میں گھل کر
میرے قصے جب پرندوں نے سنے اڑنے لگے؛ کہکشاں کی مثل راہی کو سبھی رستے لگے
ہر ادا محبت کی یوں سدا سمجھتے تھے؛ اس کے دل سے ہم نکلی ہر ندا سمجھتے تھے
ابھی پڑاؤ زمینی نہ آسمانی ہے؛ یہ لامکانی ہماری بڑی پرانی ہے
کیسی بے ترتیبی ہے؛ ہر شے بکھری بکھری ہے
گھرا تھا نیند میں خوابوں نے راستہ نہ دیا؛ مجھ ایک لمحے کو صدیوں نے راستہ نہ دیا
تنہائی کو رحل بنایا، حیرت کو فانوس کیا؛ پہلی بار خدا کو ہم نے یاد نہیں، محسوس ِکیا
مسیحا اپنی کوشش کر چکے ہیں؛ مگر جس کو دوا سے مسئلے ہیں
اپنی مرضی کے ہیں ہم، اپنا کہا مانتے ہیں؛ تیرے کہنے سے کہاں تجھ کو خدا مانتے ہیں
کون کہتا ہے یہ زخموں کی پذیرائی ہے؛ آنکھ توآنکھ ہے بس ویسے ہی بھر آئی ہے