Arif Aziz
-
کوچۂ سخن
کیسے نہ کہا جائے اسے کام کا منظر
آنکھوں کی ضرورت ہے در و بام کا منظر -
کوچۂ سخن
کندن بنا کے اور نکھارا گیا ہمیں
شعلوں سے جتنی بار گزارا گیا ہمیں -
کوچۂ سخن
مری نگاہ سے بچ کر کدھر سے گزرے گا
اگر وہ ہے تو کسی دن نظر سے گزرے گا -
کوچۂ سخن
جنہیں جو لگتا ہوں سرکار سمجھ لیتے ہیں
کچھ عدو مجھ کو، کئی یار سمجھ لیتے ہیں -
بُک شیلف
ادبی کتابوں کا دلچسپ مجموعہ
-
کوچۂ سخن
وہ پوچھتا ہے جہاں میں کیا تھا خدا سے پہلے
کہ سانس لینے کو اور کچھ تھا؟ ہوا سے پہلے -
کوچۂ سخن
ماورا وقت سے اور سود و زیاں سے آگے
عشق آ پہنچا ہے خطرے کے نشاں سے آگے -
کوچۂ سخن
بچا نہیں مرا کردار اب کہانی میں
ٹھہرنا لگتا ہے بیکار اب کہانی میں -
کوچۂ سخن
خواب در خواب مصیبت سے نکلنا ہے مجھے
یعنی خود اپنی شکایت سے نکلنا ہے مجھے -
کوچۂ سخن
تاب دیکھوں دلِ منّور کا
منتظر ہوں میں ایسے منظر کا