US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
ہمارے یہاں، انگریزی جھاڑنے والوں کی معلومات کا یہ عالَم ہے تو پھر سارا زور اُردو کے اعراب ہی پر کیوں صَرف کیا جاتا ہے
دیکھیے کیسے ایک ظریف شاعر دکھ کا اظہار کرتا ہے تو اپنے سارے قارئین وسامعین کو بھی رنجیدہ کردیتا ہے
مشکور کے بطور شکرگزار استعمال کے متعلق عرض کردوں کہ اب اس بحث میں شرکت اور مطالعے نے یہ غلط فہمی دور کردی
یہ لسانی مغالطہ باقاعدہ ایک مستند، اہل زبان اور ماہرزبان کے قلم سے منظر عام پرآنے کی وجہ سے مزید پھیل گیا ہے
زبان و بیان کی بعض اغلاط اس قدر تواتر سے، ہمارے کانوں سے ٹکراتی ہیں کہ برداشت کرنا مشکل ہوجاتا ہے
’’ٹوپی، ٹوپی‘‘ کا نعرہ لگاکر یہ بتا دیتا ہے کہ مقابل نے اپنی کسی بات سے دھوکا دیا ہے اور بے وقوف بنایا ہے
حسن اللغات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ترکیب ’’تشت خانہ‘‘ بھی ہے
لفظ ’’خطّ‘‘ اور ’’خدّ‘‘ دونوں کے آخری حرف پر تشدید ہے جو شعری ضرورت کے تحت، حذف کردی جاتی ہے۔
پوچھا گیا کہ یہ کیا ہے تو حکیم صاحب نے کہا، کُتّے کا گوشت اور یہ بھی بتادیا کہ یہ سب سے زیادہ لیس دار، چکنا ہوتا ہے۔
آپ کسی خواندہ شخص سے پوچھیں، تنقید کا مطلب کیا ہے