Abid Mehmood Azam 1
-
عروج و زوال کا دستور
ہر انسان عروج و زوال کی حقیقت سے واقف ہے اور چاہتا ہے کہ اسے کبھی ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑے
-
ہمارے رویے
انسان کا ہر عمل سوچ و فکرکی بنیاد پر وجود میں آتا ہے
-
کوئی غرض نہیں
خود غرضی اور مفاد پرستی پر قابو پانا بہرحال ایک صحت مند اور خوبصورت معاشرے کے لیے ضروری ہے۔
-
قول و فعل میں تضاد کتنا ہے
قول و فعل کا تضاد ہمارا ایک بڑا مسئلہ اور معاشرے کے لیے تباہ کن خصلت ہے
-
شعور لازم ہے
بہت کم لوگ اپنے ارد گرد کے ماحول ، شہر اور ملک کی بہتری اور تعمیر و ترقی کا سوچتے ہیں۔
-
زندگی خوبصورت ہے
انسان خوشیوں کو تو جلد ہی بھول جاتا ہے، لیکن غموں اور پریشانیوں کو خود پر سوار کر لیتا ہے اور انھیں ہی سوچتا رہتا ہے۔
-
اتنی سی اوقات ہے
انسانی مزاج میں تنوع موجود ہے یہ تنوع زندگی کا حسن ہے
-
مذہب رکاوٹ نہیں معاون ہے
مذہب کا کوئی اہم کردار نہیں رہا اور مذہب سے لا تعلق ہونا کوئی معیوب بات نہیں۔
-
مغرب کو اسلام پسندی سے خطرہ
سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیرنے ایک بارپھراسلام مخالف بیان دیتے ہوئے کہاہے کہ اسلام پسندی سے مغرب کواب بھی خطرہ ہے۔
-
لوگ کیا کہیں گے
اگر آپ کا عمل اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق ہے تو پھر اپنا دل مطمئن رکھیں اور وہ کریں جو آپ کو درست لگتا ہے۔