US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
بہت دیرکردی ہم نے ریاست کی نفسیات اور سائنس کو سمجھنے میں،اپنی تاریخ کوترتیب دینے میں، اپنے بیانیے کوصحت مندبنانے میں۔
آج کل رتو ڈیروکا چرچا عام ہے۔ یہاں جو ہونا تھا، وہ بات شاید ہم نے کبھی یہاں کی ہوگی۔
جائیں تو جائیں کہاں؟ ہم پھر آگئے اٹھارویں ترمیم کے پیچھے، این ایف سی ایوارڈ کے پیچھے، صوبوں کے پیچھے۔
ہم تو سمجھتے تھے کہ تبدیلی آگئی،آئی تبدیلی تو تبدیلی کے اس حال نے دل توڑ دیا۔
بات اگر ’’صاحبہ‘‘ تک ہوتی تو بھی ٹھیک تھی ’’صاحبہ‘‘ تو ایک بہانہ تھا اپنی نالائقیاں چھپانے کے لیے۔
ہم جس موڑ آن کھڑے ہیں، وہ ہماری ہی بنائی ہوئی میراث ہے۔
باتوں سے پیٹ نہیں بھرا کرتے۔ لفاظی،شعلہ بیانی، میڈیا پر میٹرو ٹرین کا دکھا وا۔
ہمیں سب سے پہلے انسان بننا ہے اور اگر ہم انسان ہی نہ بن پائے تو باقی سارے بھیس اپنی معانی کھو بیٹھتے ہیں۔
کہنے کا مْقصد یہ کہ ہمیں بھگت سنگھ کے حوالے سے تو بہت کچھ پڑھنے کو ملتا ہے
قصہ مختصر یہ کہ ہماری تاریخ رقم کرنے کا بنیادی پیمانہ یہی ہونا چاہیے کہ آزادی کی جنگ کون لڑا تھا؟