Arif Aziz

  • کوچۂ سخن

    کہتے ہیں جذبات کو تصور، تصور کو الفاظ مل جائیں تو شعر تخلیق ہوتا ہے۔

  • کوچۂ سخن

    کہتے ہیں جذبات کو تصور، تصور کو الفاظ مل جائیں تو شعر تخلیق ہوتا ہے۔

  • کوچۂ سخن

    جیسے سیڑھی ہو کوئی تا بہ فلک، ایسی تھی
    ہجر اور وصل کے مابین سڑک ایسی تھی

  • کوچۂ سخن

    سانس میں آپ کی قربت کے اثر سے آئی، صبح دم باغ میں خوشبو گلِ تر سے آئی

  • کوچۂ سخن

    سب لوگ سن رہے ہیں بخت ِسیاہ کا دکھ، خوش فہمیوں میں لپٹے سمجھوتے کی زباں میں

  • کوچۂ سخن

    خاک سے خاک کا میلان نہیں تھا،اب ہے
    دل مرا کوئی بیابان نہیں تھا،اب ہے

  • کوچۂ سخن

    ہر ایک بوند میں پنہاں ہیں درد کی ٹیسیں، ضرور بارشوں میں اشک بھی ملا ہوا ہے۔

  • کوچۂ سخن

    روتا ہوں تو ہنستا ہوں بہت دیدۂ نم پر
    یہ کس نے مجھے چھوڑا مرے رحم و کرم پر

  • کوچۂ سخن

    شب کے راہی ہیں نگاہوں میں سحر رکھتے ہیں

  • کوچۂ سخن

    خود کوزہ گر و خود گلِ کوزہ بنے پھریے
    سرکار کی مرضی ہے کہ کب کیا بنے پھریے