US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
امریکی انتخابات
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
کہتے ہو اگر تم مجھے حصہ وجود کا تو کیوں بدل کے رکھ دیا نقشہ وجود کا
ہستی ملا کے خاک میں پھر سے نیا بنا جیسا اُسے پسند ہو، کوزہ گرا ،بنا
کسی کی آنکھ میں کھڑکی کھلی ہے دھنک مجھ کو جہاں سے جھانکتی ہے
وحشت سے بدحواس رہے اور مر گئے چاہت سے ناشناس رہے اور مر گئے
درد جو دل پہ ہیں معمور غزل کہتے ہیں اشک جب کرتے ہیں مجبور غزل کہتے ہیں
اعلان کر رہا ہوں کہ ہُشیار، اک طرف معصوم اک طرف ہوں، ریا کار اک طرف
بغضِ واعظ کے جو فتوے کی سند ہے، رد ہے اس میں ہر زیر زبر پیش کہ شد ہے، رد ہے
تیرے ہاتھوں سے پہننا تھا کسی سے پہنا سرمۂ طور بھی بے راہ روی سے پہنا
پسِ سکوت، پئے گفتگو پڑے رہیں گے ہم ایسے سوختہ لب بے نمو پڑے رہیں گے
کناروں پر کھڑے دیکھے ہیں میں نے ترے جیسے بڑے دیکھے ہیں میں نے