Arif Aziz

  • کوچۂ سخن

    عرو جِ ارتقا پہ بھی یہ مہریں ثبت موت کی
    بتا رہی ہیں ہمتیں نہیں ہیں پست موت کی

  • کوچۂ سخن

    عجب معاملہ کل رات بھر رہا مرے ساتھ
    چراغ میرا مخالف تھا اور ہوا مرے ساتھ

  • کوچۂ سخن

    اس اداکاری کا الفت کی، ثمر بنتا ہے جی
    کم سے کم بھی اس کا ہدیہ آسکر بنتا ہے جی

  • کوچۂ سخن

    کہتے ہیں جذبات کو تصور، تصور کو الفاظ مل جائیں تو شعر تخلیق ہوتا ہے

  • کوچۂ سخن

    اک عجب طورِ تماشہ مری دہلیز پہ تھا
    کیا کہوں کیسا اجالا مری دہلیز پہ تھا

  • کوچۂ سخن

    مرے مُرشد کہا کرتے تھے ـ، سب اچھا نہیں ہوتا
    کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو سوچا نہیں ہوتا

  • کوچۂ سخن

    اپنے ہی گھر کے دروبام سے جھگڑا کر کے
    میں نکل آیا ہوں کمرے کو اکیلا کر کے

  • کوچۂ سخن

    دعائے مرگ ہے اور خواب زندگی کے ہیں
    یہ دونوں رنگ فقط ایک بے بسی کے ہیں

  • کوچۂ سخن

    مجھے شعور بھی خواہش کا داغ لگنے لگا ۔ ۔ ۔ جہاں بھی دل کو لگایا ، دماغ لگنے لگا

  • کوچہ سخن

    غریب کیا ہے امیر کو بھی نہیں ہے راحت
    سبھی کی جاں پر بنی ہوئی ہے ضرور کچھ ہے