US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
امریکی انتخابات
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
کچھ معتدل حیات کا موسم ہُوا تو ہے آنچل کسی کے دوش پہ پرچم ہوا تو ہے
بچپن دکھائی دیتا ہے عہدِ شباب میں ہر رات دیکھتا ہوں کھلونے میں خواب میں
وہ شور تھا کہ لفظ نہیں ہے زبان پر آواز قتل ہونے لگی حرف دان پر
چبھ جائیں چاہے میرے بدن میں ببول سب قدموں میں تیرے ڈال دوں گلشن کے پھول سب
دل کو شعورِ عشق کا استاد کرکے آپ جاتے کہاں ہیں شہر یہ آباد کر کے آپ
و ہ جو رکھتاہے مرے دوست عقیدت مجھ سے کرنے لگتے ہیں سبھی لوگ محبت مجھ سے
کر دیا ظالم و مظلوم کو مدغم تو نے خوب رکھا ہے مرے زخم پہ مرہم تو نے
اس لئے خوشیوں کی بہتات نہیں رہتی ہے اب میری تجھ سے ملاقات نہیں رہتی ہے
حواس کھل کے ٹٹولے بڑے سوال کیے جنابِ عشق نے کیسے کڑے سوال کیے
پتھروں نے جو گلابوں کی قبا پہنی ہے ایسا لگتا ہے چراغوں نے ہوا پہنی ہے