US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
لاہور کی فلم انڈسٹری میں ثریا حیدرآبادی کو آگے بڑھنے کا راستہ نہ مل سکا تھا۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری میں قتیل شفائی کا نام بکتا تھا۔
میڈم نور جہاں کی آواز کا حسن،ماسٹر غلام حیدرکی لازوال دھنوں اورپھر قتیل شفائی کی شاعری نے ہر گیت کو یادگار بنادیا تھا۔
پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی فلم ’’نوکر‘‘ کے نغمات لکھنے کا اعزاز بھی قتیل شفائی کو ہی حاصل ہوا تھا۔
دکھی پریم نگری کو بھی بمبئی کی فلمی دنیا کی چمک دمک اپنی طرف کھینچنے لگی تھی۔
حسرت جے پوری نے بمبئی میں جب پہلے کسی مشاعرے میں شرکت کی تھی انھوں نے ایک درد بھری نظم پڑھی تھی۔
دکھی پریم نگری بولے ڈرو نہیں میں خود ایک شاعر ہوں
شبنم کو لاہور کی فلم انڈسٹری میں کامیاب ہیروئن ہونا تھا اور شبانہ کوواپس ڈھاکا جاکر بنگالی فلموں کی سپراسٹار بننا تھا۔
کتاب کی تقریب پذیرائی کے اختتام کے بعد حلقہ ارباب ذوق کی رسم کے مطابق دوسری نشست مشاعرے کی رہی۔
موسیقار خیام کی پہلی اردو فلم ’’فٹ پاتھ‘‘ ان کے نئے نام سے تھی اور اب یہ شرما جی سے موسیقار خیام بن چکے تھے۔