US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
امریکی انتخابات
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
ستنصر حسین تارڑ کے فکشن کا معاملہ ایسا ہی ہے کہ جہاں یہ قدآور داستان گو ہمیں اُس احساس کی گہرائی تک لے جاتا ہے
طلعت صاحب کے مطابق ماڈرن فکشن غصب کا ہے۔ ایک سے ایک لکھنے والا سامنے آرہا ہے
وہ ایسی فوج کا سپہ سالارتھاجہاں بھیڑوں نے شیروں کی کھال پہن رکھی تھی۔
موئن جودڑو میں صوفیانہ تصور قائم تھا، موجودہ خانقاہیں تصوف کی بگڑی ہوئی شکل ہیں
افسانہ نگار، نقاد اور سہ ماہی ’’روشنائی‘‘ کے مدیر، احمد زین الدین کی کہانی
ممتاز تخلیق کار، مستنصر حسین تارڑ سے سندھ یاترا پر خصوصی مکالمہ
بیسویں صدی، فکشن کی صدی ہے۔ نثر، نظم پر غالب۔ البتہ ہمارے ہاں شعرا کا چرچا زیادہ رہا۔
ناقص معاشی پالیسیوں سے زیادہ ناقص، بے روزگاری سے زیادہ گھاتک، اور انتہاپسندی سے زیادہ مہلک۔
جیالوں سے معذرت کے ساتھ، یہ تلخ مشورہ سندھ حکومت کے لیے ہے۔ ادھر بہتری کا امکان نہیں، بگاڑ یقینی ہے
سڑکوں پر زندگی سسکتی پائی، تو قلم سے رجوع کیا۔ 27 دسمبر کو قیامت اتری، تو اسی سرسراہٹ میں پناہ لی۔