US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
برآمدات سے دگنی مالیت کی درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ بتدریج بھیانک شکل اختیار کرتا چلا جا رہا ہے۔
لیدر کی مختلف اقسام کی مصنوعات تیار کرکے کھربوں روپے زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔
حکومت نے عوام پر 15 جولائی کی شب ایسا پٹرول بم گرایا ہے کہ یکایک پٹرول 5.40 روپے فی لیٹر مہنگا کردیا
ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ملکی قرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
انقلابی تبدیلی لائی جائے تو وہ دن دور نہیں کہ برآمدات بہت زیادہ درآمدات کم اور فوڈ گروپ کی درآمد کی ضرورت ہی نہ رہے۔
حکومت کی جانب سے سرکاری قیمت خرید 1800روپے فی من مقرر ہے جب کہ مطالبہ 2000 روپے فی من کا بھی کیا جا رہا ہے۔
نتیجہ تو یہی سامنے آ رہا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کے اہم مقاصد ابھی تک حاصل نہ ہوئے۔
زرعی سائنسدان،زرعی یونیورسٹیاں، زرعی تحقیقاتی ادارے اب کمر باندھ لیں کہ کسانوں کی محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
حکومت کہتی ہے کہ اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ذرا اس جانب بھی کوئی چھوٹی سی تبدیلی لا کر دیکھیں۔
معاشی ترقی کی شرح میں اضافے کیلیے حکومت کوسرکاری ملازمین اورپنشن یافتہ افرادکواداکی جانے والی رقوم میں اضافہ کرناہوگا۔