US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
اپنے حسابوں انھوں نے جسے قتل کردیا ہے وہ لڑکیوں کی تعلیم اور ان کی خود مختاری کے لیے جدوجہد کا ایک بڑا نام بن جائے گی۔
آج پاکستانی صحافت پر جوکڑا وقت پڑا ہے، اس کے پس منظر میں احمد ندیم قاسمی کا ایک انٹرویو یاد آتا ہے۔
ہمارے یہاں بھی ریاست، خفیہ ایجنسیوں اور پولیس کے عقوبت خانے موجود ہیں۔
پاکستان، ایران اور افغانستان کے بعد ترکمانستان میں ایک لاکھ سے زیادہ بلوچ آباد ہیں۔
وہ ایک بے مثال اور باضمیر دانشور تھے اور ہر بات کو قانون کے ترازو میں تولتے تھے۔
اگر ڈاکٹر مبارک علی ایسے تاریخ داں نہ ہوتے تو کیا ہم ایوب گردی اور ضیاء شاہی کے مظالم سے آگاہ ہو سکتے تھے۔
ڈاکٹر مبارک کو جشن کی اس تقریب میں کبھی مورخ عوام کہا گیا اور کسی نے انھیں عوامی مورخ کے نام سے یاد کیا۔
کاش ہمارے ملک کا ہر ادارہ یہ طے کر لے کہ خواہ کچھ بھی ہو آئین اور قانون سے انحراف کی راہ اختیار نہیں کی جائے گی۔
صحافی لورنس گورے نے اپنی کتاب میں آپ کی شخصیت کے ان پہلوؤں پر بات کی ہے
دل فریب نعروں کے دن گزر چکے