Aftab Ahmed Khanzada

  • جہالت جیسی غربت

    کوا ابھی تنہائی سے غمگین تھا اس لیے اس نے بٹیر پر کوئی اعتراض نہ کیا

  • دیا جلائے رکھنا ہے

    یہ آج سے ٹھیک ایک سو تینتیس سال قبل 27 جولائی 1880 کا واقعہ ہے افغانستان کے موجودہ صوبہ قندھارکے۔۔۔

  • عوام ہار گئے

    قدیم زمانے کی بات ہے کہ ایک تھا بادشاہ جو نائیوں کے لیے فرشتہ اجل کی حیثیت رکھتا تھا۔ جس نائی سے وہ بال ترشواتا ...

  • غلاموں کے غلام

    ’’اے آزادی تیر ے نام پر کیا کیا ظلم کیے جاتے ہیں ‘‘یہ مادام رولاں کے آخری الفا ظ تھے جو اس نے تختہ دار پر کہے جو۔۔۔

  • آخری فتح

    عوام اور فقط عوام ہی وہ متحر ک قو ت ہیں جو عالمی تاریخ کی تشکیل کرتے ہیں پاکستان کے عوام نے اپنی 65 سالہ جدو جہد کے۔۔۔

  • وہی برباد مستقبل آپ کا منتظر

    مستقبل لکھاہوانہیں ہوتا اور نہ ہی مستقبل ایسی کوئی چیز ہے جس میں آپ داخل ہوجائیں، مستقبل وہ ہے جو ہم خود بناتے ہیں۔۔۔

  • دیکھو یہ ہے تمہاری تاریخ

    انقلاب فرانس کو ئی چھوٹا موٹا مقامی سانحہ نہ تھا بلکہ تاریخ عالم کا ایک عظیم کارنامہ تھا جس نے دور۔۔۔

  • خیالات کی جیل

    ایک معروف کمپنی کا ملازم ایک دن اپنے دفتر پہنچا تو اس کی نگاہ دفتر کے گیٹ پر لگے ہوئے نوٹس پر پڑی، جس پر لکھا تھا۔۔۔

  • چلتا پھرتا جنازہ

    کال ادائن کو بدھا کا شا گرد بنے دومہینے گزرگئے۔ اسی دوران بسنت کا موسم آن پہنچا۔ خوبصورت اور سہانی رت میں، موقع...

  • معاشرتی گھٹن

    اس واقعے کے بعد وہ بستر پر پڑگیا اور آخری بڑے تجربے کا انتظار کرنے لگا وہ پراعتماد اور پرسکون تھا.