US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
شکایات ہونے کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ کی طرح برملا وزیر اعظم سے اپنی جائز شکایات کا بھی اظہار نہیں کرتے۔
بلدیاتی اداروں کو سیاست اور جمہوریت کی نرسری دنیا بھر میں قرار دیا جاتا ہے
سیاست میں جھوٹ اورکرپشن کا نام نہ تھا اور ذاتی مفاد پر اجتماعی اور قومی مفادات کو ترجیح دی جاتی تھی۔
تبدیلی مگر کون سی؟
ریاست مدینہ کی مثالیں دینے والوں کی کابینہ میں وزیروں،مشیروں، معاونین خصوصی اورنوازے جانے والوں کی ریکارڈتعداد موجودہے
سابق وزیر اعظم بھٹو اگر حالات دیکھ کر مفاہمتی پالیسی اختیار کر لیتے اور ملک سے باہر چلے جاتے تو بعد میں واپس آسکتے تھے
موجودہ حکومت کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ انتقامی اور غیر سیاسی ہے جس کا اظہار برملا کیا جاتا رہا ہے۔
حکومت انجانے خوف سے قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلارہی اور صدر مملکت کے اختیارکو آرڈیننس فیکٹری میں تبدیل کرادیا گیا ہے۔
اپنا فائدہ ہو تو فوج کی پولنگ اسٹیشنوں پر تعیناتی کا مطالبہ ہوتا ہے اور نہ ہو تو اب انھیں دور رکھنے کا مطالبہ ہوا ہے۔
لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد 27 اکتوبر 1958ء تک ملک میں متعدد وزرائے اعظم آئے