پاکستان اور گریٹ گیم

یہ اکیسویں صدی کی نئی گریٹ گیم ہے۔


سید عاصم محمود November 28, 2017
مستقبل میں پاکستان کو پینے کے پانی کی کمی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:  

یہ 1979ء کی بات ہے،امریکی حکومت نے ایک ادارے،نیشنل انٹیلی جنس کونسل (National Intelligence Council)کی بنیاد رکھی۔امریکا کی تمام سترہ خفیہ یا انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلی افسر اس ادارے کا حصہ ہیں۔اس کونسل کا بنیادی کام یہ ہے کہ ہر چار سال بعد نئے امریکی صدر کو ''گلوبل ٹرینڈز'' (Global Trends ) نامی رپورٹ پیش کرے۔

رپورٹ میں دنیا کی اکلوتی سپر پاور کے نئے حکمران کو بتایا جاتا ہے کہ اگلے پندرہ بیس سال میں عالمی و قومی سطح پہ کس قسم کی سیاسی، معاشی ، عسکری اور معاشرتی تبدیلیاں جنم لیںگی۔ ادارے کی نئی گلوبل ٹرینڈز رپورٹ چند ماہ قبل نئے صدر کے لیے جاری ہوئی جس نے خاصی ہلچل مچادی۔چونکہ رپورٹ امریکی دنیائے اینٹلی جنس کے اعلی ترین دماغ تیار کرتے ہیں،لہذا اس میں بیان کردہ پیشن گوئیوں کو دنیا بھر میں اہمیت دی جاتی ہے۔

نئی رپورٹ نے انکشاف کی ہے کہ2030 ء تک ہمارا براعظم ایشیا دنیا کی ''سپر پاور'' بن جائے گا۔تب اس سپر پاور میں چین،روس جاپان،بھارت،ترکی،انڈونیشیا،ملائیشیا اورپاکستان نمایاں ممالک ہوں گے۔گویا تب عالمی سطح پہ امریکا و یورپ کی چودھراہٹ اختتام کو پہنچے گی جوتقریباً 1500ء سے چلی آ رہی ہے۔واضح رہے،سولہویں صدی سے قبل ایشیائی ممالک ہی دنیا میں سپر پاور تھے اور تب ان کی سرخیل اسلامی سلطنتیں تھیں۔

2030ء تک دراصل طاقت کے تین بڑے پیمانوں... معیشت،فوج اور آبادی میں ایشیائی ملک برتری حاصل کر لیں گے۔نیز ان ممالک میں سائنس و ٹکنالوجی کی ترقی بھی متاثر کن ہو گی۔رپورٹ کے خالق امریکی دانشوروں نے ایشیا کے سپر پاور بننے کو ''فرانسیسی انقلاب'' یا ''صنعتی دور''جیسا عظیم الشان واقعہ قرار دیا۔انھوں نے یہ حیرت انگیز حقیقت بھی واضح کی کہ ایشیائی ممالک صرف پچاس برس میں سپر پاور بن جائیں گے۔جبکہ فرانسیسی انقلاب اور صنعتی دور جنم لینے میں تین صدیاں لگ گئیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پہ یہ رپورٹ بجلی بن کر گری ہو گی۔وہ تو ''سب سے پہلے امریکا''کا نعرہ لگا کر الیکشن جیتے تھے،مگر امریکی دانشور ہی امریکا کے زوال کی پیشن گوئیاں کر رہے ہیں۔اُدھر چین اپنے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ کے ذریعے معاشی ،سیاسی و عسکری طور پر عالمی طاقت بننا چاہتا ہے۔چناں چہ امریکی حکمران طبقہ اپنے حواریوں مثلاً برطانیہ،اسرائیل اور بھارت کے ساتھ اس پروجیکٹ کے خلاف سرگرم ہو چکا تاکہ چین کو سپرپاور بننے سے روک سکے۔یہ اکیسویں صدی کی نئی گریٹ گیم ہے۔

پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ بھی اسی ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔لہٰذا اس کو ناکام بنانے کی خاطر امریکا،بھارت اور اسرائیل کا ٹرائیکا پاکستان دشمن عناصر مثلاً پاکستانی طالبان اور قوم پرستوںکے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کروا رہا ہے تاکہ ملک میں انتشار وافراتفری پھیل سکے۔اس طرح سی پیک منصوبے کے تحت جاری مختلف ذیلی منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکیں گے اور یوں چین و پاکستان،دونوں کو مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔اہل پاکستان کو لہذا ان تمام جماعتوں،تنظیموں اور لیڈروں کی نشان دہی کرنا ہو گی جو ملک میں انتشار وانفاق کی سیاست کر رہے ہیں۔ان میں بیرونی طاقتوں کے ایجنٹ شامل ہو سکتے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں بھارت، پاکستان پہ برتری رکھتا ہے کیونکہ اس کی سالانہ معاشی شرح بہتر ہے۔رپورٹ میں پاکستانی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔لہذا اگلے پندرہ برسوں میں ملک میں روزگار کے نئے مواقع نہیں پیدا ہوئے تو دونوں ممالک بے چینی و فساد کا نشانہ بن سکتے ہیں۔مستقبل میں پاکستان کو پینے کے پانی کی کمی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کی دیگر بڑی پیش گوئیاںدرج ذیل ہیں: ٭ دنیا میں انسانوں کی بڑی تعداد غربت و بیماری سے نجات پا لے گی۔ ٭متوسط طبقہ معاشرتی و معاشی طور پہ سب سے اہم طبقہ بن جائے گا۔ ٭بیشتر ممالک میں طرزِ حکومت جمہوریت رائج ہو گا۔ ٭کئی ممالک کے مابین خوراک اور پانی کی خاطر جنگیں ہو سکتی ہیں۔ ٭ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں میں بوڑھوں کی کثرت ہو گی۔ ٭کئی شہر عالمی سطح پہ اثر و رسوخ حاصل کر لیں گے۔یوں آج کے مانند ایک دو ملک سپر پاور کی حیثیت نہیں رکھیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں