پارلیمنٹ سے انتخابی اصلاحات کوقانونی تحفظ نہ مل سکا

الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق نافذ کرنے کیلیے نگراں وزیراعظم سے امیدباندھ لی


Wajid Hameed March 17, 2013
الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق نافذ کرنے کیلیے نگراں وزیراعظم سے امیدباندھ لی. فوٹو: فائل

پارلیمنٹ سے انتخابی اصلاحات کوقانونی تحفظ نہ مل سکا، بل کو قانونی تحفظ دیے بغیر قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعدالیکشن کمیشن کا 3سال سے تمام اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورتی عمل میں تشکیل دیا گیا ضابطہ اخلاق ایک کاغذی دستاویز کے سواکچھ بھی نہیں ہے۔

انتخابی عملے پر ہاتھ اٹھانے کی سزا ایک سال اور جرمانہ ایک لاکھ کرنیکی شرط سمیت 47نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کو سینیٹ میں پیش کیے جانیکے باوجود قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔ قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے پاس 3 سال اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے پاس6 ماہ تک زر غور رہنے کے بعد قائمی کمیٹی کے منظور کیے گئے بل کو قومی اسمبلی میں قابل غور ہی نہیں سمجھا ۔



سابقہ حکومت کے وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے طویل مشاورت سے تیار کیے گئے مسودے کی آئینی و قانونی حیثیت سے متعلق کمیٹی کے اخری اجلاس میں ایسے سوالات اٹھائے کہ بعدازاں اس بل کو قانون کی شکل دینے کے لیے انھوں نے کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہر ہ ہی نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے آئندہ عام انتخابات کو تیارکردہ ضابطہ اخلاق کو نافذ کرنے کے لیے نگراں وزیر اعظم سے امید باندھ لی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق نگراں وزیر اعظم سے ملک میں عام انتخابات کے لیے صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کے لیے ایڈوائس کرنے کی درخواست کی جائے گی اور 2 ماہ کے لیے آرڈیننس کے اجرا کے تحت عام انتخابات کو نئے ضابطہ اخلاق کے تحت کرانے کی حکمت عملی پر گزشتہ کئی روز سے غور کیا جا رہا ہے۔ اس وقت نئے ضابطہ اخلاق کو قانونی تحفظ نہ ملنے کی صورت میں الیکشن کمیشن کے پاس قانون کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 45روز کے شیڈول کے اجرا کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے جن میں اسکروٹنی کے لیے7روز ہی ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں