پرویزمشرف کو والدہ کا قاتل سمجھتا ہوں بلاول بھٹو زرداری

پرویز مشرف نے 27 دسمبر 2007 کو والدہ کا سیکیورٹی حصار ختم کیا تاکہ انھیں منظر سے ہٹایا جا سکے، بلاول بھٹو زرداری


ویب ڈیسک December 27, 2017
عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل میں اقوام متحدہ کی تفتیش، فون کالز کی ریکارڈنگ کو نظر انداز کیا، چیرمین پیپلز پارٹی فوٹو: فائل

CHITRAL: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ پرویزمشرف کو اپنی والدہ کا قاتل سمجھتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کوبچانے کے لیے ان کی والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کوچھپایا جارہا ہے، پرویزمشرف نے بے نظیر بھٹو کو براہِ راست دھمکی دی تھی کہ ان کے تحفظ کی ضمانت تعاون سے مشروط ہوگی ، وہ ذاتی طور پر پرویز مشرف کو ہی بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دارسمجھتے ہیں، ہمارے پاس یہ تفصیل نہیں ہے کہ سابق صدرنے کس کو فون پر اس کی ہدایت دی یا کس کو یہ پیغام دیا کہ بے نظیر بھتو کا بندوبست کردو اس لیے وہ لوگوں یا اداروں پر خواہ مخواہ الزام تراشی نہیں کریں گے۔

چئیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس لڑکے کو اپنی والدہ کا قاتل نہیں سمجھتے جس نے 27 دسمبر 2007 کی شام راولپنڈی میں حملہ کیا تھا، درحقیقت پرویز مشرف نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا، اس دہشت گرد نے شاید گولی چلائی ہولیکن پرویز مشرف نے میری والدہ کی سیکیورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تاکہ انھیں منظر سے ہٹایا جاسکے۔

بلاول بھٹوزرداری نے بینظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان کی بریت سے متعلق فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ قانون کے مطابق آمر کا احتساب کرسکے۔ عدالت نے اقوام متحدہ کی تفتیش، فون کالزکی ریکارڈنگ اور ڈی این اے سے ملنے والی شہادتوں کو نظر انداز کیا، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ بے نظیربھٹو قتل کیس کے فیصلے نے انصاف کا مذاق بنا کر رکھ دیا، ہمارا خیال تھا کہ پرویز مشرف کو بچانے کے لیے ان لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا کر سزائیں دی جائیں گی جنھوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا لیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔ عدالت نے پہلے ان پولیس افسران کو سزا دی جنھوں نے جائے وقوعہ دھو ڈالا تھا لیکن پھر ان کی ضمانت بھی منظور ہوئی اور اب وہ واپس اپنی ڈیوٹی پر بھی آچکے ہیں۔

بے نظیربھٹوکی زندگی میں اپنے سیاسی کردارکے حوالے سے چئیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ والدہ میرے سیاست میں آنے کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتی تھیں، ہماری ساری توجہ یونیورسٹی میں داخلے پر تھی، میرے آکسفورڈ میں داخلہ ملنے پر وہ بہت خوش تھیں۔ آکسفورڈ کے بعد مجھے مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا تھی، پھرمجھے نوکری کرنی تھی، پھر شادی اور خاندان سنبھالنا تھا اور اس سب کے بعد اگر میری خواہش ہوتی تو مجھے پاکستان کے سیاسی میدان میں آنا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔