امریکا کا سخت گیر رویہ اور اس کے نتائج

آج کل ٹرمپ انتظامیہ کا نشانہ پاکستان ہے۔


Zamrad Naqvi January 01, 2018
www.facebook.com/shah Naqvi

PALANDAR: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے لیے خطرناک قرار دے کر ان کے مواخذے اور عہدے سے ہٹائے جانے کے مطالبات پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی تعداد تین ماہ کے دوران چالیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جو صدر ٹرمپ کی حمایت میں تیزی سے کمی کا ثبوت ہے۔ ٹرمپ کے خلاف یہ مہم گزشتہ اکتوبر میں شروع کی گئی۔

اس مہم پر امریکی ذرایع ابلاغ میں بھاری رقوم خرچ کی گئیں۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو منتخب کر کے امریکا ایک ناقابل تصور مشکل صورت حال میں پھنس چکا ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکا کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے چنانچہ اس خطرناک صدر کے فوری مواخذے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ سال جب ٹرمپ ، ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں جیت گئے تو اسے غیر متوقع قرار دیا گیا، اس جیت سے دنیا ، امریکی عوام اور امریکی میڈیا حیران و پریشان ہو گئے۔اب جا کر یہ واضع ہو گیا ہے کہ ٹرمپ کی جیت امریکی جنگجو اسٹیبلشمنٹ کا طے شدہ منصوبہ تھا۔ امریکی الیکشن سے کچھ دن پہلے ایف بی آئی نے ہلیری کے خلاف ایسے حالات پیدا کر دیے کہ ٹرمپ کی جیت یقینی ہو گئی۔ ٹرمپ کی جیت کے پیچھے بھی طاقتور امریکی یہودی لابی کا ہاتھ ہے۔ یہ لابی امریکا سے ہر وہ کام کراتی ہے جو اسرائیل کے حق میں ہو ۔ سابق امریکی صدر اوباما نے جب اس لابی کی ڈکٹیشن پر چلنے سے انکار کردیا تو ان کے خلاف ایسا پراپیگنڈا کیا گیاکہ انھیں پیدائشی امریکن ہی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

امریکا نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی جو فلسطینی علاقے میں نئی تعمیر شدہ بستیوں سے متعلق تھی چنانچہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ہوا کہ اسرائیل کے خلاف قرار داد منظور ہو گئی۔ یہ اسرائیل کے لیے بہت بڑے صدمے اور ذلت کی بات تھی۔ وہ امریکا جو اسرائیل کے قیام سے ہی اس کی مسلسل حمایت کر رہا تھا، اس معاملے پر غیرجانبدار ہو گیا اور اسرائیل کو پوری دنیا خصوصاًعربوں کے سامنے سبکی اٹھانا پڑی۔ دوسرا بڑا سنگین جرم اوباما سے یہ سرزد ہوا کہ اس نے ایران امریکا جوہری ڈیل کی ۔ اوباما نے اس ڈیل کو نہ صرف پوری دنیا بلکہ پورے خطے کے لیے امن کی نوید قرار دیا۔

اسرائیل نے اس ڈیل کو رکوانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی یہاں تک اسرائیلی وزیراعظم امریکا پہنچ گئے۔ اس وقت بھی ٹرمپ نے اسرائیل کو دلاسہ دیا کہ وہ جب اقتدار میں آئے تو اس جوہری ڈیل کو منسوخ کر دیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ اب صدر ٹرمپ مختلف بہانوں سے اس پر عمل درآمد سے انکاری ہیں۔ وجہ جواز یہ بنی کہ ایران اپنے میزائل پروگرام پر عمل درآمد کیوں کر رہا ہے۔ جب کہ ایران امریکا جوہری معاہدہ ایران کو اپنے میزائل پروگرام پر عمل درآمد سے نہیں روکتا۔

امریکا کا یہ اعتراض کمزور قوموں پر بھڑئیے کا بکری پر اعتراض والا ہے جو اونچائی پر ہوتے ہوئے بکری پر الزام لگاتا ہے کہ پانی گدلا ہو رہا ہے۔ جب کہ روس چین اور اس کے اتحادی فرانس جرمنی برطانیہ یورپین یونین مسلسل اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس معاہدے کی پاسداری کرے جس کے یہ تمام ممالک گارنٹر ہیں لیکن امریکا کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔

صدر منتخب ہونے سے پہلے ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران بار بار اسرائیل کو یقین دہانی کرائی کہ وہ صدر بننے کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کر دیں گے۔ گزشتہ سال دسمبر کے پہلے ہفتے میں صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کرکے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ پوری دنیا میں اس کی مذمت شروع ہو گئی۔ سلامتی کونسل میں امریکا نے اس قرار داد کو ویٹو کر دیا ب لیکن برطانیہ، فرانس، جاپان اور اٹلی نے امریکا کی حمایت نہیں کی لیکن جنرل اسمبلی میں دنیا کے 128ممالک نے امریکا کے خلاف ووٹ دیے اور صرف 9ملکوں نے امریکا کی حمایت کی۔ اس قرارداد کی منظوری ٹرمپ کے منہ پر جوتا ثابت ہوئی۔

ٹرمپ انتظامیہ اپنی اس بے عزتی پر چیخ اٹھی اور امریکی صدر نے ان تمام ملکوں کو جنہوں نے امریکا کے خلاف ووٹ دیے دھمکی دی کہ ہم اپنے خلاف ووٹ دینے والے ملکوں کی امداد بند کر دیں گے۔ یہ امریکا کی کھلی غنڈہ گردی اور بدمعاشی ہے۔ آج کی جدید دور کی سامراجیت کا طریقہ واردات مختلف ہے۔ جدید سامراجیت نے دنیا پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کے لیے مختلف خطوں میں رنگ نسل مذہب کے نام پر بدامنی اور جنگوں کو فروغ دیا تاکہ عوام کے اتحاد کو توڑ کر وسائل کو لوٹ کھسوٹ کا نظام باقی رکھا جائے۔ پاکستان افغانستان اور مشرق وسطیٰ اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔یہ امریکی نیو ورلڈ آرڈر دنیا پر پچھلی کئی دہائیوں سے رائج ہے لیکن اس آرڈر کی غلامی سے 2021ء تک دنیا نجات حاصل کر لے گی جس کا آغاز 2018ء سے ہو جائے گا۔

آج کل ٹرمپ انتظامیہ کا نشانہ پاکستان ہے۔ امریکی وزیر خارجہ وزیر دفاع یا دوسرے فوجی حکام سب مل کر پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس میں تازہ ترین اضافہ کابل کے بگرام ایئر بیس پر امریکی نائب صدر مائیک پنس کی دی جانے والی یہ دھمکی ہے کہ پاکستان نوٹس پر ہے اور اگر پاکستان نے دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھو دے گا۔ تاریخ میں پاکستان امریکا تعلقات کی یہ بدترین صورت حال بھارت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس نازک موقعہ پر حال ہی میں اسلام آباد میں 6ملکی اسپیکر کانفرنس کا انعقاد بتاتا ہے کہ پاکستان اکیلا نہیں۔ اس کے ساتھ ایران، ترکی، چین اور روس بھی کھڑے ہیں۔ چین تو ہمارے ساتھ پہلے ہی لیکن دنیا کی دوسری بڑی طاقت روس اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پاکستان اور خطے کی تاریخ کو ایک ایسا رخ دے سکتے ہیں جو خطے میں امریکی سامراجی اثرورسوخ کے خاتمے کا آغاز بن سکتا ہے۔

نئے سال جنوری کے تیسرے ہفتے سے پاک امریکا تعلقات کے انتہائی احتیاط طلب وقت کا آغاز ہوجائے گا۔

بے نظیر کے حقیقی قاتل 018ء اور 019ء میں اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔

سیل فون: 0346-4527997

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں