اجلاس عام
مختلف افراد ایک دوسرے سے مائک لے کر موجودہ گورننگ باڈی کی حمایت یا مخالفت میں اظہار خیال کرتے رہے۔
چند روز قبل ماضی بن جانے والے سال کے آخری روز یعنی 31 دسمبر 2017 کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ممبران کا اجلاس عام منعقد ہوا، ممبران نے بھرپور شرکت کی، ممبران کے کونسل کارڈز کے مطابق ان کی آمد (شرکت) کا اندراج کرنے کے لیے سیریل وائز کاؤنٹر پر بھی سہولت مہیا کی گئی تھی۔ نشستوں کو خوبصورتی سے لگایا گیا تھا اور ہمہ وقت چائے کا بھی بہترین انتظام تھا۔
یوں بھی شہر میں ادبی و ثقافتی سرگرمیوں میں دلچسپی لینے والے بخوبی آگاہ ہیں کہ احمد شاہ ایک اچھے منتظم اور بے حد فعال شخصیت کے مالک ہیں اور اپنے چاہنے والوں کا وسیع حلقہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ سال کے آخری مہینے یعنی 21 تا 25 دسمبر وہ حسب سابق ایک اعلیٰ سطح کی عالمی اردو کانفرنس منعقد کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں، گزشتہ ہفتے جو ہمارا اظہاریہ ہمارے بہنوئی کے اچانک انتقال کے باعث شامل اشاعت نہ ہوسکا وہ ہم نے اسی اردو کانفرنس پر لکھا تھا جو ادھورا رہ جانے کی وجہ سے ہم نہ بھیج سکے مگر اتوارکی اشاعت میں زاہدہ حنا نے اس پر بھرپور کالم لکھ کر اس کا احوال قارئین تک پہنچا دیا۔
بات ہورہی تھی اجلاس عام (جنرل باڈی) کی بار بار اعلان کے بعد آخر لوگ مجوزہ جگہ پر پہنچنا شروع ہوئے بہت جلد اجلاس شروع ہونے کا کئی بار اعلان ہوا آخری اعلان دو بجے تک اجلاس شروع ہونے کا ہوا اس کے بعد طویل خاموشی، تمام مائک بند اور اسٹیج پر کوئی نہیں دو بج کر 24 منٹ پر کمشنر کراچی یعنی چیئرمین آرٹس کونسل، صدر احمد شاہ اور سیکریٹری پروفیسر اعجاز احمد فاروقی کے ہمراہ تشریف لائے ان سب کے نشست سنبھالتے ہی کارروائی کا آغاز دو بج کر ستائیس منٹ پر تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد نعتِ رسولؐ مقبول پیش کی گئی۔
اس کے بعد تمام مرحوم ارکان آرٹس کونسل کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت و بلندیٔ درجات کی گئی۔ اس وقت پورا اوپن ایئر تھیٹر قہقہوں سے گونج گیا جب ناظم تقریب نے صدر آرٹس کونسل کو سہواً صدرِ پاکستان احمد شاہ کہہ کر خطاب کی دعوت دی، احمد شاہ نے اپنی سال بھر کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور سال گزشتہ منعقدہ تقریب پر مشتمل فلم دکھائی گئی اس فلم کو ترتیب دینے والے کارکنان کی محنت کو سراہا گیا فلم کے اختتام پر احمد شاہ نے لوگوں کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ کو ہماری کارکردگی پر اعتماد ہے شرکا نے ''ہاں، ہاں'' کے پرجوش نعرے لگائے مگر کسی کسی جانب سے نہیں کے دھیمے نعرے بھی سنائی دیے گئے۔
اراکین کو سوالات کرنے کا موقع دیا گیا تو ایک صاحب نے آرٹس کونسل کے مالیاتی معاملے پر چیئرمین سے سوال کیا اور کافی لمبی شکایات پر مشتمل تقریر کی تو ایک صاحب کے حامیوں نے اس قدر غل مچایا کہ ان کی بات سب کے کان تک پہنچنا مشکل ہوگئی۔
چیئرمین صاحب سب کو خاموش کرانے کی ناکام کوشش کرتے رہے نہ مخالفانہ نعرے رکے نہ وہ صاحب بالآخر چیئرمین نے ان سے بات ختم کرنے کی گزارش کی اور وہ بیٹھ گئے مگر پھر ان کی مذمت کرنے کے لیے کئی افراد نے اپنے اپنے انداز میں خطاب کیا تو ان صاحب کے حامیوں نے شور مچاکر انھیں بولنے سے روکنا شروع کردیا۔ کمشنر صاحب نے مائک پر کہاکہ اگر اس طرح شور ہوتا رہا تو پھر سوالات کا سلسلہ منقطع کرنا پڑے گا۔
اظہار رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے آپ سب صبر و تحمل سے ایک دوسرے کے اس حق کا احترام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کا نقطۂ نظر سامنے آسکے ایک اور ممبر نے کہاکہ اصولاً تو ہمیں سالانہ رپورٹ اور آڈٹ رپورٹ پہلے ہی گھروں پر مہیا کی جانی چاہیے تھی، اس پر بھی اتنا غل غپاڑہ ہوا کہ یہ سمجھ ہی نہ آسکا کہ ذمے داران نے اس کا کیا جواب دیا۔
بہر حال یہ حقیقت ہے کہ حسب سابق یہ رپورٹس ممبران کو ارسال نہیں کی گئیں۔ مختلف افراد ایک دوسرے سے مائک لے کر موجودہ گورننگ باڈی کی حمایت یا مخالفت میں اظہار خیال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو خاموش کرانے کی کوشش میں شور کرتے اور نعرے لگاتے رہے۔
احمد شاہ درمیان میں سوالات کے جوابات دے کر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے رہے مگر جن صاحب نے سب سے پہلے مخالفت میں گلے شکوے کیے تھے گورننگ باڈی کے حامیوں نے ان کی جان نہ چھوڑی۔ ایک صاحب نے تو یہ تک کہہ دیا کہ ان کو باہر نکالو اور ان کی ممبر شپ ختم کی جائے اور میں سوچتی رہ گئی کہ کیا یہی ''آزادیٔ اظہار'' ہے کہ مخالفت میں بولنے والے بزرگ کی نوجوان تذلیل کریں۔
کمشنر صاحب نے یہ سلسلہ سوالات ختم کرنے کا اعلان فرمایا اور جب وہ خود خطاب فرمانے آئے تو انھوں نے آرٹس کونسل کی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان صاحب سے ایک بار پھر ان کا نام پوچھا اور انھیں مشورہ دیا کہ آپ وقت لے کر میرے دفتر تشریف لائے میں آپ کی شکایت کا مکمل طور پر جائزہ لوںگا اور آپ کو مطمئن بھی کرنے کی کوشش کروںگا اگر آپ غلط ثابت ہوئے تو پھر میں آپ کے خلاف آرٹس کونسل کے ذمے داران کو کارروائی کے لیے بھی کہہ سکتاہوں۔
ایک ادبی و ثقافتی ادارے میں جہاں لوگوں کی شخصی تربیت ہونا چاہیے وہاں حمایت یا مخالفت کے نام پر اس قدر ناشائستگی کا مظاہرہ اس لیے قابل قبول نہیں کہ معاشرہ کسی بھی سمت جارہا ہو مگر کچھ اداروں کا بہر حال شائستگی کا دامن چھوڑنا کوئی اچھی بات نہیں کہی جاسکتی۔ احمد شاہ نے جناب یاور مہدی کو مخاطب کرکے کہاکہ وہ یہاں موجود ہیں اور انھوں نے بھی اس ادارے کو کئی برس چلایا ہے وہ ہماری کارکردگی اور فعالیت کو خود دیکھ سکتے ہیں۔
میں بذات خود آرٹس کونسل میں اس وقت سے تقاریب میں شرکت کررہی ہوں جب احمد شاہ کا کہیں نام بھی نہیں سناجاتا تھا۔ اس میں شک نہیں کہ انھوں نے اس ادارے کو بے حد فعال بنایا نئے نئے پروگرامز منعقد کیے ہر شعبہ فنونِ لطیفہ پر توجہ دی مگر ان سے قبل ایسے نہ شائستہ رویے بھی دیکھنے میں نہیں آئے تھے میں ان کی مخالفت میں نہیں بلکہ حمایت میں اس طرف اشارہ کررہی ہوں کہ ادارے کا وقار مجروح کرنے کی وہ کسی کو بھی اجازت نہ دیں۔ البتہ اب میں نے عہد کیا ہے کہ تقاریب میں ضرور شرکت کروںگی مگر ایسے اجلاس عام میں اب کبھی نہیں۔