جی ایس پی پلس کے جائزے میں ناکامی کا خدشہ

حکومت بھرپور لابنگ کے باوجود بچوں، خواتین اورلیبرسمیت انسانی حقوق پر یورپی یونین کے تحفظات دورنہ کر سکی۔


علیم ملک January 06, 2018
یورپی پارلیمنٹیرینزکومنانے کی کوششیں،صورتحال بہترنہیں،مشکلات آ سکتی ہیں، جائزہ رواں ماہ کے آخرمیں لیاجائیگا،ذرائع۔ فوٹو : فائل

حکومت یورپی یونین کے خدشات دور کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تاہم جی ایس پی پلس کے آئندہ جائزے کے دوران پاکستان کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق جی ایس پی پلس اسکیم کا دوسرا جائزہ جنوری کے آخری ہفتے میں ہوگا جس میں پاکستان کی جانب سے 27 کنونشنز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ حکومت جی ایس پی پلس اسکیم کے آئندہ جائزے کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف سطح پر کوششیں کر رہی ہے تاہم یورپی یونین کے انسانی حقوق سے متعلق خدشات برقرارہیں، پاکستان میں اقلیتی حقوق، لیبر رائٹس اور خواتین وبچوں کے حقوق کے حوالے سے تحفظات بدستور پائے جاتے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ حکومت نے یورپی یونین کے مختلف ممالک کے ساتھ رابطوں کے دوران اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ ملک میں بعض اقدامات نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے جا رہے ہیں جس پر ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کا اتفاق ہے، یہ اقدامات ملکی پالیسی کا حصہ ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ اقوام متحدہ کے 27کنونشنوں میں سے اکثر پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے تاہم اقلیتوں، لیبر رائٹس اور چائلڈ لیبر کے حوالے سے پاکستان بہت پیچھے ہے، موجودہ صورتحال پاکستان کے لیے زیادہ بہتر نہیں اور خدشہ ہے کہ جی ایس پی پلس کے آئندہ جائزے کے بعد شاید پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

یاد رہے کہ چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی جانب سے بھی پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اور حکومت سے کہا گیا تھا کہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر کی جائے، اقوام متحدہ کی جانب سے حکومت سے سزائے موت اور حبس بے جا کے کیسز میں کمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حکومت نے جائزے کو کامیاب بنانے کیلیے بھرپور لابنگ کی اور مختلف سطح پر وفود یورپی یونین بھیجے تاکہ ارکان یورپی پارلیمنٹ کو پاکستان کی حمایت پرآمادہ کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ اب بھی جائزے کو کامیاب بنانے کے حوالے سے حکومتی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں تاہم خدشہ ہے کہ شاید اس دفعہ جائزہ کامیاب نہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں