ہری کین ارما تاریخ کا خوف ناک ترین طوفان

جس نے تباہی اور بربادی کی ایک نئی داستان رقم کردی۔


Mirza Zafar Baig January 07, 2018
ارما بحراوقیانوس کا وہ خوف ناک سمندری طوفان تھا۔ فوٹو: فائل

ہری کین ارما 30اگست2017کو Cape Verde Islands سے شروع ہوا۔ یہ 2017 کا ہری کین سلسلے storm seasonکا چوتھا طوفان تھا۔ ہری کین ارما مغربی افریقا کے ساحل سے دو روز پہلے ہی ایک استوائی لہر کے ذریعے بنا تھا۔ یہ بہت تیزی سے یعنی محض 24گھنٹوں کے اندر اندر کیٹیگری 2 طوفان میں بدل گیا۔

جب یہ طوفان یعنی ہری کین ارما امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرایا تو اس وقت تک اس کی شدت بھی بڑھ چکی تھی اور یہ کیٹیگری 4طوفان کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ پھر اس نے اپنی تباہ کاریاں بھی دکھائیں، اس شدید طوفان نے اور اس کی تیز و تند ہوائوں نے گھروں اور مکانوں کی چھتیں اڑادیں، تمام ساحلی شہروں میں سیلابی کیفیت پیدا کردی جس میں پانی کی لہراتی اور غراتی لہریں ہر طرف چڑھ دوڑیں۔

اس خوف ناک طوفان نے مواصلات اور بجلی کی لائنیں اس بے رحمی سے اڑائیں کہ 6.8 ملین افراد اندھیروں میں تمام سہولیات کے بغیر رہنے پر مجبور ہوگئے، لیکن پھر 11ستمبر تک ارما کمزور ہوگیا اور اس کی شدت صرف ایک استوائی طوفان والی رہ گئی جس کے نتیجے میں اس کا رخ شمال میں جارجیا اور الباما کی طرف ہوگیا۔اسی روز رات گیارہ بجے کے قریب یہ مزید کمزور پڑگیا جس کے نتیجے میں 13ستمبر تک یہ مغربی ٹینسی کے اوپر جاکر ختم ہوگیا۔

اس سمندری طوفان کی تباہ کاریاں اور ان کے بعد ہونے والے نقصانات کا ایک سرسری جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ ''ارما'' نے جزائر کیریبین میں کم از کم 38 جانوں کی بھینٹ لی اور 34افراد اس کی وجہ سے فلوریڈا میں لقمۂ اجل بنے، جارجیا میں بھی 7جانیں گئیں، جب کہ جنوبی کیرولینا میں 4اور شمالی کیرولینا میں اس طوفان نے ایک انسانی جان کا نذرانہ لیا۔

کہا جارہا ہے کہ ارما بحراوقیانوس کا وہ خوف ناک سمندری طوفان تھا جس نے جزائر کیریبین اور امریکی ریاست فلوریڈا کو تباہ و برباد کردیا، اس طوفان کی وجہ سے ابتدائی دنوں میں کم از کم 13افراد ہلاک ہوئے اور بے شمار زخمی بھی ہوئے تھے۔ ان کے اعداد و شمار ابھی تک حتمی نہیں ہوئے ہیں، لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس خطرناک سمندری طوفان نے ان خطوں میں بڑی تباہی اور بربادی کی داستان رقم کردی ہے جسے صدیوں تک بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

''ارما'' کی ہلاکت خیزی اور تباہ حالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا:''میں نے اس طوفان جیسی شدید ترین ہوائیں پہلے کبھی نہیں دیکھیں۔''

چوں کہ اس خوف ناک طوفان کے راستے میں جزائر بہاماز بھی آرہے تھے چناں چہ فلوریڈا اور جارجیا کے مکینوں کو بھی محفوظ مقامات پر چلے جانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ویسے بھی اس طوفان نے شروع میں ہی جو تباہی پھیلائی تھی، اس کے بعد کیریبین جزیرے Barbuda کو بھی مکمل طور پر خالی کرنے کو کہا گیا تھا۔ تباہ کن سمندری طوفان جیسے جیسے کیوبا اور فلوریڈا کی طرف بڑھنا شروع ہوا تو ہنگامی حالت کا اعلان کردیا گیا تھا اور مذکورہ ممالک اور ریاستوں نے اس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے شروع کردیے تھے۔

Hurricane Irma یا سمندری تباہ کن طوفان 2017 میں ایک کیٹیگری 3والا ایسا طوفان تھا جو اپنی توانائی، شدت اور طاقت کے اعتبار سے بعد میں کیٹیگری5والا سمندری طوفان بن گیا تھا۔ اس شدید ترین طوفان باد و باراں سے جن علاقوں کو شدید خطرات لاحق تھے، ان میں ورجن آئی لینڈز اور پورٹوریکو شامل تھے۔ اس موقع پر یہ پیش گوئی بھی کی گئی تھی کہ ارما کی وجہ سے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مشرقی ساحل کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں، لیکن بعد میں یہ پیش گوئی کی گئی کہ اس کا رخ چوں کہ تھوڑا بہت تبدیل ہوگیا ہے، اس لیے اب یہ سمندری طوفان شمال مغربی فلوریڈا سے ٹکرائے گا۔بحرالکاہل کے علاقوں میں اس طرح کے سمندری طوفانوں کی کہانی نئی نہیں ہے۔ اس علاقے میں ہمیشہ سے ہی ایسے خوف ناک طوفان آتے رہے ہیں اور اپنی حشرسامانیاں دکھاتے رہے ہیں۔

ارما مشرقی بحرالکاہل میں بننے والا وہ پہلا خوف ناک طوفان تھا جس سے پہلے 2010میں یہاں جولیا طوفان نے تباہی مچائی تھی۔ اس کے بعد ارما نے اپنی تباہ کاری دکھائی۔ یہ طوفان 30اگست2017کو Cape Verde آئی لینڈز کے قریب بنا تھا، گویا اس طوفان کی پیدائش اس مقام پر ہوئی تھی جو جلد ہی کیٹیگری 5میں ڈھل گیا۔ شروع میں اس کی تیز و تند ہوائوں کی رفتار185میل فی گھنٹہ تھی جو بعد میں زمین سے ٹکرانے کے بعد کم ہوتی ہوئی کیٹیگری2میں ڈھل گئی۔

ریکارڈ کے مطابق ارما بحراوقیانوس میں انتہائی شمالی کیٹیگری5کا طوفان تھا۔ چناں چہ ہیتی سے لے کر ڈومینکا تک اس استوائی اور بحری طوفان کی نگرانی شروع کردی گئی اور اس ضمن میں وارننگز بھی جاری کردی گئیں اور لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر خبردار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا تھا۔

ریکارڈ کے مطابق یہ پہلی کیٹیگری5کا وہ خوف ناک طوفان تھا جس نے لیورڈ آئی لینڈز کو نشانہ بنایا تھا جس کے صرف دو ہفتے بعد ہی اس خطے میں ہری کین ماریا بھی آن پہنچا تھا۔ سمندری طوفان ارما بحر اوقیانوس سے اٹھنے والا 2017کا دوسرا بڑا ہری کین تھا جس نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی اور خاص طور سے شمالی مشرقی کیریبین علاقوں اور فلوریڈا کے اہم مقامات کو تباہ و برباد کرڈالا۔

تباہ کن سمندری طوفان ارما 30اگست2017کو Cape Verde Islands کے قریب ایک استوائی لہر سے پیدا ہوا تھا جو مغربی افریقا کے ساحل سے تین روز پہلے ہی حرکت میں آئی تھی۔ اپنے بننے کے فوراً بعد ہی ارما بہت تیزی سے حرکت میں آیا اور صرف 24گھنٹوں میں یہ کیٹیگری2میں ڈھل گیا۔ اس کے بعد یہ کیٹیگری3میں تبدیل ہوا اور اس کے فوری بعد ہی ایک بہت بڑا اور خطرناک طوفان بن گیا۔ لیکن اس کی شدت آئندہ چند روز کے دوران کیٹیگری2 سے کیٹیگری3 کے درمیان بار بار تبدیل ہوتی رہی۔

4ستمبر کو ارما کی شدت اور بڑھی اور یہ طوفان اگلے روز تک کیٹیگری5میں تبدیل ہوگیا۔6 ستمبر کو ارما اپنی شدت کی بلندی پر پہنچ گیا جب اس کی ہوائیں 185 میل فی گھنٹہ تک پہنچ گئیں اور اس کا کم سے کم دبائو 914 hPa (27.0 inHg) تک پہنچ گیا جس نے اسے ابھی تک 2017میں دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ شدید استوائی طوفان بنادیا۔

سمندری طوفان ارما جب فلوریڈا پہنچا اور مارکو آئی لینڈ سے ٹکرایا تو یہ ایک بار پھر کیٹیگری3میں بدل گیا۔بعد میں یہ مزید کمزور ہوکر کیٹیگری2میں ڈھل گیا۔اس ہفتے کے اختتام تک یہ اور بھی کمزور ہوکر آخرکار 16ستمبر 2017کو نیو انگلینڈ کے ساحل پر دم توڑ گیا۔

٭سمندری طوفان ارما کی تباہ کاریاں:
اس طوفان نے کیٹیگری5 کی وجہ سے باربودا، سینٹ برتھلمے، سینٹ مارٹن، انگوئلا اور ورجن آئی لینڈز میں بڑی تباہی پھیلائی۔ 30ستمبر تک اس طوفان کی وجہ سے 132جانیں ضائع ہوچکی تھیں جن کی ایک سرسری تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے: اس کی وجہ سے ایک قیمتی انسانی جن انگوئلا میں ضائع ہوئی، ایک بارباڈوس میں، تین باربودا میں، چار برٹش ورجن آئی لینڈ میں، 10کیوبا میں، 11 فرنچ ویسٹ انڈیز میں، ایک ہیتی میں، تین پورٹوریکو میں، چار Sint Maarten کی ڈچ سائیڈ پر، 88ریاست ہائے متحدہ امریکا سے ملحقہ علاقوں میں، چار امریکی ورجن آئی لینڈ میں اور دو افراد کیریبین میں واقع مزید نامعلوم مقامات پر مارے گئے۔4 ستمبر کو فلوریڈا کے گورنر نے ریاست میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا اور فلوریڈا نیشنل گارڈ کو چوکس رہنے کو کہہ دیا۔ 8ستمبر کو فلوریڈا کے تمام ریاستی دفاتر بند کردیے گئے اور تمام اسکول بھی بند کردیے گئے۔ اپنی 45سالہ تاریخ میں پانچویں بار ایسا ہوا کہ والٹ ڈزنی ورلڈ ریزورٹ بھی ارما کی وجہ سے مکمل طور پر بند کردیا گیا۔

8ستمبر تک فلوریڈا کے ہزاروں مکین محفوظ مقامات تک پہنچا دیے گئے۔ یہ ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا انخلا تھا۔ اس دوران بڑے پیمانے پر لوگوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ اور ایک ریاست سے دوسری ریاست کی طرف نقل و حرکت کی وجہ سے پورے فلوریڈا میں ایندھن کی قلت پیدا ہوگئی۔ پمپنگ اسٹیشنوں پر ایندھن لینے والوں کی طویل قطاریں لگ گئی تھیں۔

ہر جگہ ٹریفک جام تھا۔ 8 اور9 ستمبر کو بھی جگہ جگہ ٹریفک جام نے مسئلہ کھڑا کردیا تھا۔ جارجیا کے گورنر نے بھی 6 ستمبر کو ابتدائی طور پر تمام چھے کائونٹیز میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا تھا بعد میں یہ ہنگامی حالت مزید کائونٹیز میں بھی نافذ کر دی گئی۔ 10ستمبر کو جارجیا کے ساتھ ساتھ اٹلانٹا میں بھی استوائی طوفان کی الرٹ نافذ کردی گئی اور لوگوں کو خبردار کردیا گیا کہ وہ اس آنے والے طوفان سے نمٹنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں۔ لیکن اس دوران ریاست جارجیا نے ایک اور قابل تقلید کام یہ کیا کہ اپنی ریاست کے تمام پارکس پناہ گزینوں کے لیے کھول دیے گئے جہاں وہ قیام بھی کرسکتے تھے اور وہاں سے ہر طرح کی ہنگامی امداد بھی حاصل کرسکتے تھے۔

نارتھ کیرولینا کے گورنر نے بھی 6ستمبر کو ہنگامی حالت کا اعلان کردیا۔ اسی روز سائوتھ کیرولینا کے گورنر نے بھی یہی قدم اٹھالیا البتہ ورجینیا کے گورنر نے اپنی ریاست میں ہنگامی حالت کا اعلان 8ستمبر کو کیا تھا۔

غرض ہر ریاست اس سمندری بلا سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھاتی رہی۔ ارما کی غارت گری مسلسل جاری تھی۔ ریاستوں میں ہونے والے کھیلوں کے لگ بھگ سبھی مقابلے منسوخ کردیے گئے۔ اسی طرح تھیٹر، ڈرامے اور دیگر شوز بھی منسوخ کردیے گئے۔سمندری طوفان ارما مسلسل تباہی مچاتا آگے بڑھا چلا آرہا تھا۔ اس خوف ناک طوفان کی زد سے دور رہنے والے علاقوں میں نسبتاً سکون رہا، لیکن کمزور گھروں اور مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں۔ بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے، درختوں نے اپنی جڑیں چھوڑ دیں اور بجلی کی لائنیں درہم برہم ہوگئیں۔ خاص طور سے نشیبی علاقے تو زیر آب آگئے اور ان میں سیلاب کی کیفیت پیدا ہوگئی۔

Saint Barthélemy میں بھی ارما طوفان نے یہی حال کیا۔ یہاں کے ایک مکین نے بتایا کہ یہاں کی تباہی دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے یہاں بم گرایا ہو اور اس کی وجہ سے تمام نباتات جل کر راکھ ہوگئی۔ بعض گلیاں اور سڑکیں تو دریائوں اور ندیوں کی شکل اختیار کرگئے تھے جن میں گھریلو اشیا تنکوں کی طرح تیرتی پھررہی تھیں۔ یہاں کی بیش تر آبادی پانی میں گھر چکی تھی جن کے لیے نہ بجلی تھی، نہ ٹیلی ون اور نہ ہی دیگر سہولیات۔ارما وہ خوف ناک ہری کین تھا جس نے کیریبین جزائر کے ساتھ ساتھ کئی امریکی ریاستوں میں بڑی تباہی پھیلائی تھی۔

افریقا کے ساحل سے اٹھنے والی یہ قیامت بعد میں جن جن علاقوں پر گری، وہاں سب کچھ ملیا میٹ کردیا۔ اس طوفان نے جزائر کیریبین کے متعدد علاقے بالکل رگید کر رکھ دیے، امریکی ریاست فلوریڈا کا تو اس نے حلیہ بگاڑ دیا۔ جنوبی کیرولائنا، جارجیا اور الباما میں ہونے والی طوفانی اور موسلادھار بارشوں نے پورے خطے کو سمندر میں تبدیل کردیا۔ ارما طوفان نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا اور ان کے نظام زندگی میں بری طرح خلل ڈالا، ان کی بحالی میں کتنا وقت لگے گا، فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ شاید اس کام میں مہینوں بلکہ برسوں لگ جائیں گے۔ امریکا میں آنے والے سمندری طوفانوں اور بالخصوص ہری کین کی تاریخ میں نہ تو اتنے شدید طوفان کی مثال ملتی ہے اور نہ ہی اس کے بعد ہونے والی بحالی کے کاموں کی دوسری مثال پیش کی جاسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں