نماز فلاح اور کام یابی کا ذریعہ

قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں نماز کی جس قدر تاکید فرمائی گئی اتنی کسی اور عبادت کی تاکید نہیں کی گئی۔


قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں نماز کی جس قدر تاکید فرمائی گئی اتنی کسی اور عبادت کی تاکید نہیں کی گئی۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

LONDON: اللہ تبارک وتعالیٰ اور اُس کے حبیب ﷺ پر ایمان لانے اور توحید و رسالت کا اقرار کرنے کے بعد سب سے پہلا اور بڑا فریضہ نماز ہے۔

نماز اللہ پاک کی خاص عبادت ہے۔ یہ دین اسلام کی بنیاد اور بندے اور رب کے درمیان تعلق کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز کی ایک خاص تاثیر یہ ہے کہ اگر اللہ پاک کی طرف دھیان کر کے پورے خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھی جائے تو اس سے بندے کا دل پاک وصاف ہوجاتا ہے، نیکی و سچائی کی محبت اور خدا کا خوف دل میں پیدا ہونے لگتا ہے اور یوں انسان بُرائیوں سے کنارہ کش ہو جاتا ہے۔

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرمؐ کے ساتھ پانچ وقت نماز پڑھا کرتا تھا لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ بُرائیوں کا بھی ارتکاب کرتا رہتا تھا۔ لوگوں نے نبی اکرمؐ کو خبر دی۔ آپؐ نے فرمایا: '' بے شک اس کی نماز کسی نہ کسی دن اسے (فواحش سے) روک دے گی۔'' اس کے بعد کچھ مُدت نہ گُزری تھی کہ وہ شخص تائب ہوگیا۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''دیکھو میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ اُس کی نماز اس کو کسی نہ کسی دن روک دے گی۔''

قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں نماز کی جس قدر تاکید فرمائی گئی اتنی کسی اور عبادت کی تاکید نہیں کی گئی۔ نماز کی ادائیگی پر اللہ پاک نے لاتعداد انعام و اکرام کا وعدہ کیا ہے۔

نماز گناہوں کا کفارہ

حضرت ابو ذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمؐ سردی کے موسم میں باہر تشریف لائے اور پتے درختوں سے جھڑ رہے تھے۔ آپؐ نے ایک درخت کی ٹہنی اپنے ہاتھ میں لی تو اس کے پتے اور بھی زیادہ جھڑنے لگے۔ آپؐ نے فرمایا: '' اے ابوذر! مسلمان بندہ جب اخلاص کے ساتھ اللہ کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ایسے ہی جھڑتے ہیں، جیسے یہ پتے درخت سے جھڑ رہے ہیں۔

حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا : ''جو مسلمان فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے، پھر خشوع وخضوع اور اچھے رکوع و سجود کے ساتھ نماز ادا کرے تو وہ نماز اس کے واسطے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہوا ہو اور نماز کی یہ برکت اس کو ہمیشہ ہمیشہ حاصل ہوتی رہے گی۔'' (مسلم )

ان احادیث مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ نماز سابقہ گناہوں کا کفارہ بنتی ہے اور ان گناہوں کو دھو ڈالتی ہے، اس شرط کے ساتھ کہ وہ آدمی کبیرہ گناہوں سے آلودہ نہ ہو، کیوںکہ کبیرہ گناہوں کی نجاست اتنی غلیظ ہوتی ہے کہ ان کا ازالہ صرف توبہ سے ہی ہوسکتا ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ''جب آدمی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ پھر ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے کہ ابھی تو بہت رات باقی ہے، سو جائو۔ اگر آدمی (شیطان کے بہکاوے میں آئے بغیر) بیدار ہوگیا اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کر لیا تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ اس کے بعد اگر اس نے نماز پڑھی تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج اور دل شاد اٹھتا ہے، ورنہ پژ مردہ اور سست رہتا ہے۔'' (بخاری شریف)

نبی کریمؐ نے فرمایا: ''مسلمان اور کافر کے درمیان فرق اور سرحد نماز ہے۔ ایک اور ارشاد ہے کہ ہر چیز کی کوئی نہ کوئی علامت ہوتی ہے اور ایمان کی خاص علامت یعنی پہچان نماز ہے۔ نماز کی وجہ سے بندے پر آئی ہوئی لاتعداد بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ آج اکثر مسلمانوں کا مزاج کچھ اس قسم کا ہوچکا ہے کہ اپنے مذہبی اقدار سے محبت اور دینی حمیت ختم ہوچکی ہے۔ آج مسلمانوں کا اخلاقی اور روحانی تنزل ان سے ان کی عظمت رفتہ چھین رہا ہے۔ شاعر نے کہا؎

زبان سے کہہ بھی دیا لاالہ توکیا حاصل

دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

یاد رکھیے! جس طرح اس اہم عبادت کی ادائیگی پر اللہ پاک کی طرف سے اعزاز و تکریم ہے، اسی طرح اس سے لاپرواہی پر عذاب بھی ہے۔ آپؐ نے فرمایا :''جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ کفر کے قریب پہنچا۔'' (مشکٰوۃ شریف)

بے نمازی کو عذاب

ایک روز صبح کی نماز پڑھ کر نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: '' رات میرے پاس دو فرشتے آئے اور مجھ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ میں نے راستے میں دیکھا کہ ایک شخص زمیں پر لیٹا ہوا ہے اور دوسرا شخص ہاتھ میں پتھر لیے اس کے پاس کھڑا ہے اور اس پتھر کو اس لیٹے ہوئے شخص کے سر پر نہایت قوت کے ساتھ مارتا ہے اور اس پتھر کی چوٹ سے اس شخص کا سر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ہے اور وہ پتھر اُچھل کر بہت دور جا پڑتا ہے۔

یہ شخص اس پتھر کو لینے جاتا ہے، اتنی دیر میں اس کا سر ثابت ہو جاتا ہے اور وہ شخص دوبارہ اسی طرح پتھر مارتا ہے، اس کی چوٹ سے اس کا سر دوبارہ ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔ وہ تیسری بار ا پنے پتھر کو لاتا ہے اور پھر مارتا ہے۔ اس طرح وہ بار بار کرتا تھا اور اس کا سر ہر دفعہ ٹوٹ کر جُڑ جاتا تھا۔ میں نے فرشتوں سے دریافت کیا کہ یہ آدمی کون ہے؟ اس کا جرم کیا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا کہ یہ وہ شخص ہے جو فرض نمازیں چھوڑ کر سو جاتا تھا اور نماز نہیں پڑھتا تھا۔'' (بخاری شریف)

نماز نہ پڑھنے کے نقصانات

۱۔ بے نمازی کی عمر سے برکت اُٹھالی جاتی ہے۔

۲۔ نیک لوگوں کی علامت اس کے چہرے سے مٹا دی جاتی ہے۔

۳۔ ایسا شخص جو بھی دعا مانگتا ہے وہ قبول نہیں کی جاتی۔

۴۔ بے نمازی جو بھی نیکی کرتا ہے اللہ کے یہاں کوئی ثواب نہیں ملتا۔

۵۔ ایسے بندے کی اولاد نافرمان ہوتی ہے۔

نماز پڑھنے کے فائدے

۱۔ قبر کا عذاب اس سے ہٹا لیا جاتا ہے۔

۲۔ اللہ پاک اس کی تنگ دستی دور فرماتا ہے۔

۳۔ قیامت کے روز اسے اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، یعنی اس کی نجات ہوگی۔

۴۔ نماز کی پابندی کرنے والا پُل صراط سے بجلی کی طرح پار ہو جائے گا۔

۵۔ نماز کی پابندی کرنے والا بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوگا۔

آئیے! ہم بھی اپنی نمازوں کی فکر کریں۔ اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو پانچ وقت کا پکا سچا نمازی بنا۔(آمین)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں