پی ایچ ایف سینئرز سے مایوس جونیئرز سے توقعات باندھ لیں

ورلڈ الیون کیخلاف کراچی اور لاہور میں شیڈول مقابلوں میں نئے پلیئرز کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ


دیگر ایونٹس میں بھی نئے ٹیلنٹ پر انحصار ہوگا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

سینئر کھلاڑیوں سے مایوس پی ایچ ایف نے جونیئرز سے توقعات باندھ لیں جب کہ ورلڈ الیون کیخلاف کراچی اورلاہورمیں شیڈول میچزمیں نیا ٹیلنٹ آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکستان ہاکی ٹیم نے گزشتہ برس شائقین کو خاصا مایوس کیا ہے اورگرین شرٹس ورلڈ ہاکی لیگ، ایشیا کپ اور چار ملکی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں۔ پی ایچ ایف حکام نے اب نئے سال میں نئی امید کا دیا روشن کرلیا، حکام کی انتظامی صلاحیتوں کا امتحان رواں ماہ ورلڈ الیون کے خلاف شیڈول 2 میچوں سے ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان مقابلوں میں زیادہ تر جونیئر کھلاڑیوں پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سابق اولمپئن کامران اشرف کی نگرانی میں کراچی میں جاری جونیئر ٹیم کے کیمپ میں سے زیادہ ترکھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائیگا، فیڈریشن حکام مستقبل میں100 کھلاڑیوں کا پول بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں، انہی پلیئرز میں سے مستقبل کی قومی ٹیموں کا انتخاب کیا جائے گا۔

پی ایچ ایف کے اعلی عہدیدار کے مطابق موجودہ پلیئرز کی فزیکل فٹنس کا معیار اور گیم میں مہارت نام کی کوئی چیز ہی نظر نہیں آتی کہ یہ ورلڈ چیمپئن یا اولمپک چیمپئن بن سکتے ہیں، موجودہ کھلاڑیوں میں کمٹمنٹ کی بہت کمی ہے، پول آف پلیئرز بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، پلیئرز کی تعداد 100 تک لے جانا ہدف ہے، کوشش ہوگی کہ انہی کھلاڑیوں میں سے قومی ٹیموں کا انتخاب کیا جائے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہاکی کو پروفیشنل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہاکی لیگ کا بجٹ 20تا 25کروڑ روپے ہوگا، کوشش ہو گی کہ اس میں فیڈریشن کا ایک بھی روپیہ خرچ نہ ہو، ہم یہ سرمایہ مارکیٹنگ کمپنی کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹر سے اکھٹا کرنے کی کوشش کریں گے۔

لاہور میں ورلڈ الیون میچ کے موقع پر پاکستان ہاکی لیگ کے حوالے سے سمجھوتے پر دستخط کیے جائیں گے، ٹیموں کو صوبوں کا نام دیں گے، ایمرجنگ اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع فراہم کیا جائے گا،70سے80 ایمرجنگ پلیئرز کا پول بنایا جائے گا اور بیلنس کرکے6 ٹیموں میں شامل کیا جائے گا، پر ٹیم میں 3 سے 4 فارن پلیئرز شامل ہوں گے تاکہ کھلاڑی ان سے کچھ سیکھ سکیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں