اب ایرانی ڈرامے بھی پاکستان میں دیکھے جاسکیں گے

پاکستان میں ترکی سپین کے ڈراموں کو پسند کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس وقت موجود ہے۔


Pervaiz Mazhar March 23, 2013
ترکی اور سپین کی پروڈکشن کی کامیابی کے بعد اب برادر اسلامی ملک ایران کی ٹی ویٰ پروڈکشن بھی جلد پاکستان میں دیکھی جاسکیں گی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: پاکستان میں غیر ملکی ٹی وی ڈرامے کیا شروع ہوئے 'ٹی وی کی سکرین سج گئی،ابتداء میں کسی نے بھی ان ڈراموں کو اس قدر اہم نہیں جانا لیکن جوں جوں غیر ملکی ڈراموں نے عوام کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

پاکستانی ٹی وی ناظرین کی دلچسپی ان میں بڑھتی چلی گئی، بھارتی ڈراموں سے تو لوگ پہلے ہی اکتا چکے تھے' کیونکہ ان ڈراموں میں وہ صرف اپنے مذہب کا پرچار کرنے میں مصروف تھے،پھر ان ڈراموں میںوہ چارم بھی نہیں رہا تھا جو ایک عام دیکھنے والا چاہتا ہے۔ایسے میں ترکی اور سپین کے ڈراموں کا آن ائیر ہونا ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوا ۔ہمارے پروڈکشن اداروں نے اسے بہت لائٹ لیا اور اسے اہمیت نہیں دی، لیکن جب ٹی وی چینلز کی ریٹنگ بڑھنا شروع ہوئی تو ہمارے ادارے چوکنا ہوگئے، کیونکہ ان غیر ملکی ڈراموں میں ناظرین کو تازگی کا احساس ہوا۔

اچھی پروڈکشن عمدہ عکاسی اور بہترین لوکیشن نے پاکستانی ٹی وی ناظرین کو محو حیرت کردیا،ان ڈراموں کی تیزی سے مقبولیت نے چند لوگوں کو اس قدر پریشان کیا کہ انہوں نے ان ڈراموں کے خلاف باقاعدہ محاذ بنا لیا ان کا کہنا تھا کہ ان ڈراموں سے ہماری انڈسٹری تباہ ہوجائے گی' لوگ بے روز گار ہوجائیں گے۔ پاکستانی ڈرامے کو نقصان پہنچے گا' وغیرہ وغیرہ،لیکن ہمارے پروڈکشن اداروں اور فنکاروں کا ایک گروپ ایسا بھی تھا۔ جس نے ان ڈراموں کا خیر مقدم کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسی بھی شعبہ میں مقابلے کا رجحان پیدا نہیں ہوگا اس میں بہتری نہیں آئے گی یہ موقف کسی حد تک درست بھی تھا 'کیونکہ ابھی تو یہ ہورہا تھا جو بنادیا گیا وہ چل گیا۔

گزشتہ چند سالوں میں جہاں پاکستانی ڈراموں نے زبردست ترقی کی وہاں چند لوگوں نے اس موقع سے ناجائز فائدہ بھی اٹھایا، جس کی وجہ سے ڈرامے کی ساکھ متاثر ہوئی بہت سے ایسی پروڈکشن بھی بنائی گئیں جو غیر معیاری بھی تھیں لیکن چینلز کی مجبوری یہ تھی انہیں سوفٹ وئیر بھی چاہیئے ہوتا ہے۔ ہمارے ڈرامے کا معیار متاثر ہوا ،لیکن ان غیر ملکی ڈراموں کی پاکستانی چینلز سے ٹیلی کاسٹ ہونے کے بعد سوچ میں تبدیلی ضرور آئی اور اب پاکستان میں پروڈکشن ادارے یہ بات سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ ہمیں اچھا معیاری اور بہتر کام کرنا ہے۔

پاکستان میں ترکی سپین کے ڈراموں کو پسند کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس وقت موجود ہے نجی چینلز سے پیش کیے جانے والے یہ ڈرامے بہت ذوق شوق سے دیکھے جارہے ہیں، اور ان کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے،ایکسپریس انٹرٹینمنٹ سے پیش کی جانے والی غیر ملکی ڈرامہ سیریلز ''مناہل اور خلیل''،''آسی ''اور دیگر ڈراموں نے بے حد مقبولیت حاصل کی ۔ ایکسپریس سے ایک اور ترکی ڈرامہ ''فریب'' بھی شروع کیا جارہا ہے جبکہ نجی چینلز سے دکھائی جانے والی ڈرامہ فاطمہ گل(میرا قصور کیا) ازابیل(میری آخری محبت)ایک دھند سی چھائی ہے بھی ناظرین میں پسند کی جا رہی ہیں۔

ترکی اور سپین کی پروڈکشن کی کامیابی کے بعد اب برادر اسلامی ملک ایران کی ٹی ویٰ پروڈکشن بھی جلد پاکستان میں دیکھی جاسکیں گی اس سلسلے میں ایرانی ٹی وی کے ساتھ چند اداروں نے معاہدہ کرلیا ہے ایران میں بننے والی فلمیں اور ٹی وی ڈرامے دنیا بھر میں بے حد مقبول ہیں پاکستان میں غیر ملکی ڈراموں کو اردو زبان میں ڈبنگ کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اور ایک جدید سائونڈ سسٹم کے ساتھ اردو ڈبنگ کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لیے سٹوڈیو بھی بنایا جارہے جو جلد کام شروع کردے گا۔

اس سے پہلے بھی اردو ڈبنگ کا کام بہت اچھے انداز میں ہو رہا تھا لیکن اسے مزید بہتر بنانے اور اس میں جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے، غیر ملکی ڈراموں کو اردو میں ڈب کرنے اور اسے اردو زبان میں ترجمہ کے لیے مترجم اور صداکاروں کی بھی خدمات حاصل کرلی گئیں ہیں۔غیر ملکی ڈراموں میں ملٹی نیشنلز اداروں کی بھر پور دلچسپی دکھائی دیتی ہے ان ڈراموں سے بہت سے افراد کو روز گار کے مواقع بھی مل رہے ہیں پاکستان میں ترکی،سپین، اور ایران کے ڈراموں کی وجہ سے کیا ہمارے ڈراموں کو کوئی نقصان پہنچے گا۔

یہ صرف ایک سوچ ہے کیونکہ جب ہمارے اداروں کے سامنے ایک چینلج ہوگا تواچھا کام کرنے کی کوشش کریں گے اور ہمارے ڈراموں کا معیار یقینا بہتر ہوگا ہمیں احساس کمتری میں مبتلا ہونے کے بجائے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم بہت اچھا کام کرنا جانتے ہیں اور وقت ثابت کرے گا کہ پاکستانی ڈرامے کو بھی غیر ملکی ادارے اپنی زبان میں ڈب کرکے چلانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے' بھارتی فلموں اور ڈراموں کا ہم نے مقابلہ کیا بھارتی ٹی وی ڈراموں کا سحر تو ہم توڑنے میں کامیاب ہوگئے اب ہمیں سخت مقابلے کے اس چیلنج میں بھی اچھا کام کرکے ثابت کرنا ہے کہ ہمارے پاس بہترین ٹیلنٹ موجود ہے اور ہم کسی سے خوف زدہ نہیں ہیں مقابلہ کا یہی رجحان ہمارے لیے آنے والے دنوں میں ایک مثبت سوچ ثابت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں