حکومتی اعتراضات کا خط موصول ن لیگ بھی معروضات جمع کرائیگی الیکشن کمیشن بھی پہلے روز نگراں وزیر اعظم پر م?

آج فیصلہ کردیں گے ،سیکریٹری اشتیاق احمد خان، میڈیا سے گفتگو،چیف الیکشن کمشنر کی طبیعت ناساز ہے ،رکن پنجاب


فوٹو: فائل

نگراں وزیر اعظم کے تقرر کیلیے الیکشن کمیشن کا اجلاس ہفتے کو بے نتیجہ ختم ہو گیا، الیکشن کمیشن کے پاس اتوار آخری دن رہ گیا ہے اور رات12 بجے تک زیر غور 4 ناموں میں سے کسی ایک نام کا بطور نگراں وزیرا عظم اعلان کرنا لازمی ہے۔

ہفتے کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ریٹائرڈ) فخرالدین جی ابراہیم کی صدارت میں الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں کمیشن کے ارکان جسٹس (ریٹائرڈ) ریاض کیانی (پنجاب)، جسٹس (ریٹائرڈ) شہزاد اکبر (خیبرپختونخوا) اور جسٹس (ریٹائرڈ) فضل الرحمن (بلوچستان) شریک ہوئے۔ سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس (ریٹائرڈ) روشن عیسانی کے فلائٹ میں تاخیر کے باعث بروقت اسلام آباد نہ پہنچنے کے باعث اجلاس اتوار کیصبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ ہفتے کو اجلاس کے2 سیشن ہوئے جس میں پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے چاروں ناموں پر غور کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلے بتایا گیا کہ سندھ سے کمیشن کے رکن کے ساتھ وڈیو لنک کے ذریعے کمیشن اپنا رابطہ قائم کریگا لیکن بعد میں بتایا گیا کہ ان کو کراچی سے اسلام آباد پہنچنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ سہ پہر کو سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے 3 روزہ اجلاس کی تفصیلات اور منٹس بھی کمیشن کو موصول ہو گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ایک خط پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی طرف سے سیکریٹری قومی اسمبلی کے ذریعے اور دوسرا خط حکومت کی جانب سے فاروق نائیک کے ذریعے موصول ہو گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر کوئی دباؤ نہیں ہے، وہ آزادانہ کام کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا ملک کے اہم ترین منصب کے تقرر کیلیے اجلاس رات 10 بجے تک جاری رہے گا، پھر میڈیا کو دوبارہ بریفنگ دی جائیگی۔ سندھ سے کمیشن کے رکن روٹھے ہوئے نہیں ہیں، وہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر اندرون سندھ نوشہرو فیروز اور ٹنڈو آدم کے حلقوں کی حلقہ بندیوں کے حکم پر کام کر رہے ہیں، اس وجہ سے اسلام آباد نہیں پہنچ سکے۔ وہ اتوار کو اجلاس میں شرکت کریں گے، اس وقت کمیشن میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔



بعد ازاں شام ساڑھے 6 بجے یہ اعلان کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس اتوار کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پنجاب سے کمیشن کے رکن جسٹس (ر) ریاض کیانی نے اجلاس ملتوی کرنے کے حوالے سے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طبعیت کی خرابی اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن کی آمد میں تاخیر کے باعث اجلاس ملتوی کیا گیا، اتوار کو فیصلہ کر دیا جائیگا۔ قبل ازیں حکومت نے نگراں وزیراعظم کیلیے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ناموں پراعتراضات سے متعلق خط الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ، خط میں درخواست کی گئی وہ حکومتی تحفظات مدنظر رکھ کرفیصلہ کرے۔

خط میں ن لیگ کے امیدواروں ناصراسلم زاہد اور رسول بخش پلیجو کے ناموں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دونوں امیدواروں کی جانبداری کے سبب ہی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ان پر اتفاق نہیں کیا جاسکا۔ ادھر پارلیمانی کمیٹی میں شامل ن لیگ کے ارکان یعقوب ناصر، پرویز رشید، مہتاب عباسی اور سعد رفیق نے ایک مشترکہ بیان میں کمیٹی کے حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے جانیوالے خط پر کہا ہے کہ حکومتی اراکین نے یہ خط لکھ کر پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ بددیانتی کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو صرف یہ اطلاع دی جائیگی کہ کمیٹی کے اراکین نگراں وزیراعظم کے لیے کسی نام پر متفق نہیں ہو پائے ہیں۔

کمیٹی کے حکومتی اراکین کی جانب سے یکطرفہ اعتراضات پر مبنی خط سے کمیٹی کے تمام ارکان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی خط لکھنا ہی مقصود تھا تو وہ تمام اراکین کمیٹی کے باہمی مشورے اور رضامندی سے تحریر کیا جاتا تاکہ صرف ایک جانب سے نہیں بلکہ دونوں فریقین کے خیالات سے الیکشن کمیشن کو آگاہی حاصل ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے موجودہ صورتحال میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ بھی اپنی معروضات سے الیکشن کمیشن کو خط کے ذریعے آگاہ کریں گے۔

الیکشن کمیشن کو بھی اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ ن لیگ کی معروضات سننے سے پیشتر کوئی فیصلہ نہ کرے۔ آئی این پی کے مطابق ن لیگ اپنے اعتراضات اتوار کو تحریری طور پر الیکشن کمیشن کو جمع کرائیگی۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے ان کیمرہ اجلاس کے دوران متعدد بار کمیشن کے ارکان کے درمیان اختلاف رائے سامنے آیا۔

بعض ذمے دار ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کے سندھ سے تعلق رکھنے والے بعض سابق وزرا نے سندھ کے رکن روشن عیسانی کو کمیشن کے اجلاس میں نہ جانے کیلیے کہا تھا تاکہ نگراں وزیراعظم کی تقرری کیلیے پس پردہ لابنگ کیلیے ہفتے کا دن حاصل کیا جائے۔ اجلاس سے قبل چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ 2 گھنٹے میں کرلیا جائے گا مگرکئی گھنٹے جاری رہنے کے باوجود کوئی فیصلہ سامنے نہیں آسکا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔