داستان سرائے
اب شارٹ ٹرم داستان گو ’’میڈیا‘‘ ہے، اور لانگ ٹرم خود ’’حکومت‘‘۔
BANGKOK:
ایک زمانہ تھا الف لیلہ کی داستانیں مشہور تھیں اور ان داستانوں میں تجارت کے قافلے اور ان کا ایک دوسرے علاقوں میں سفر اور ان کا سرائے میں قیام اور عوامی گفتگو اور تبادلہ خیال بھی ہوتا تھا اور ان جگہوں پر داستان سنانے والے داستان گو بھی ہوتے تھے اور یوں وہ سرائے '' داستان سرائے'' کہلاتی تھی اور داستان سننے کا یہ عمل دراصل ایک طرح کی Entertainment تھی۔ داستان گو اتنے ماہر ہوتے تھے کہ ایک داستان کوکئی کئی دن پر محیط کرکے خاصا پیسہ بٹور لیتے تھے۔
اب شارٹ ٹرم داستان گو ''میڈیا'' ہے، اور لانگ ٹرم خود ''حکومت''۔ پانچ سال آصف زرداری نے صدارت کے مزے لوٹے، جی بھر کے سیر کی اور دوسرے فائدے تو تھے ہی جن کی سزا ڈاکٹر عاصم کو بھگتنی ہے۔ سوئٹزرلینڈ والا معاملہ بھی شاید کل کلاں حل ہوجائے اور عوام کا لوٹا ہوا کمیشن زدہ پیسہ پاکستان کو مل جائے۔
پاکستان میں دو آوازیں ہیں ''مجھے کیوں نکالا'' اور ''اسے کیوں نہیں نکالا'' دوسری آواز ''سیاسی حسد'' بھی ہے اور عوام کا مطالبہ بھی اور ان کا حل ''پانامہ'' اور ''سوئٹزرلینڈ'' ہیں۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ان کی اولادوں کو حقیقت کا پتا ہے مگر ان کی نظریں شرم سے نہیں جھکتیں بلکہ ان کو سیاست میں In کیا گیا ہے اور ان کے راہ نما اصول ''والد'' کی کارکردگی ہے اور وہ ہرگز قابل تعریف نہیں۔
انھوں نے انگلی پرویز مشرف کی طرف اٹھا رکھی ہے اور سابق کمانڈر نے واضح طور پر نام تک لے لیا ہے ان کا اور اس قتل کے فوائد کی طرف اشارہ بھی کردیا ہے جو کچھ غلط بھی نظر نہیں آتا۔ ایک قدیم علاقے کو اس نام سے منسوب کرکے عوام کی جذباتی وابستگی کا فائدہ اٹھایا گیا اور اب بچوں کے نام ادارے اور مقام کرکے دائمی حکمرانی کی داغ بیل ڈالی جا رہی ہے اور 2008 کی طرح 2018 کے الیکشن میں عوام کو پھر جذباتی بلیک میلنگ کے ذریعے ووٹ لے کر حقوق سے محروم رکھنے کا کاروبار جاری ہے۔
بڑے صوبے میں بھی ''بھائیاں دی جوڑی'' کی اولادوں کو لانچ کردیا گیا ہے اور عوام کے ٹیکس کو بے دریغ ذاتی نمود ونمائش اور طمطراق کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سندھ کوگندے پانی میں ڈبو دیا ہے۔ علاقوں کے ترقیاتی بجٹ کھلاڑی سیاستدانوں کی مدد سے کھا گیا اورکھانے کی تیاری میں سرگرم ہے۔ حالانکہ کفن میں جیب نہیں ہوتی چاہے صحرا ہو یا بڑے شہر غربت نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، گندے پانی میں سڑکیں ڈوبی ہوئی ہیں۔ پینے کا صاف پانی نہیں ہے، سپریم کورٹ جواب مانگ رہی ہے مگر یہ آئی جی خواجہ کو ہٹانے میں سرگرداں رہے کہ شاید وہ ان کے کھل کرکھیلنے میں مزاحم تھے۔
دونوں پارٹیاں مل بانٹ کر دولت کی سیاست سندھ میں کھیل رہے ہیں اور قوم احمق بنی ان کے جھنڈے تھامے پھر بے وقوف بننے کو تیار ہے۔ کراچی، حیدرآباد کی بلدیات میں کرپٹ لوگ بلدیاتی طاقت کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ صاف شفاف انکوائریاں ہوں تو بہت سے سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ سرحدوں پر بھارت روز شہری ہلاک کر رہا ہے اور وزیر اعظم پاکستانی کشمیر فرماتے ہیں کہ مضبوط پاکستان سے بھارتی مسلمان محفوظ ہوں گے۔پہلے مقبوضہ کشمیر میں تو بھارت کا ظلم و ستم رکوا لو جس پر آپ کے لیڈر نے چپ کی مہر لبوں پر لگا رکھی تھی۔
ایک بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق گائے کے نام پر بھارت کے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے اور مظالم میں سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ سی پیک بھٹو کے چائنا سے بہترین تعلقات کا نتیجہ ہے اور اس سے بھی بعض سیاستدان ذاتی فائدے حاصل کرنا چاہتے تھے اس کا راز چین کی ایک کمپنی کے پکڑے جانے پر ہوا ہے۔ جلدازجلد ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کا مقصد جلدازجلد کمیشن حاصل کرنا ہے۔
پنجاب میں ریلوں کی برانچ لائنوں کا جال بچھایا گیا ہے اور سندھ میں تمام برانچ لائنیں اس حکومت نے بند کردیں اور میرپور خاص سے کراچی تک کی ریلوے سروس کو ختم کرکے ٹرانسپورٹرز کو نوازا گیا، اس میں سندھ حکومت کی خاموشی بتا رہی ہے کہ دال میں کالا ہے۔ کہا گیا ہے کہ فروری میں اسے بحال کیا جائے گا پانچ سال بعد۔
زرداری کا سیدھا کیس ہے اور پکڑ ضرور ہوگی اللہ کی طرف سے، مگر یہ لوگ بہت بڑے ایکٹر ہیں اور عوام کو بہت بے وقوف بنایا اور بنا رہے ہیں۔ کوششوں کے باوجود قطری جھوٹ بولنے پر راضی نہ ہوئے حالانکہ بہت تلور ان کو کھلا کر اس کی نسل کو معدومی کے خطرے سے دوچار کردیا گیا۔
جو ابھی سعودیہ میں ان کے ساتھ کیا گیا وہ ان کے خلاف ایک اور فیصلہ تھا اور ابھی ایسے بہت سے فیصلے آنے والے ہیں۔ پاکستان میں بھی ان کے ساتھ یہ ہوگا۔ فرار وزیر خزانہ لائے جائیں گے۔ عدالتوں کی توہین کی سزا ملے گی سب کو۔
پاکستان کے پرندوں کے یہ لوگ دشمن ہیں اب قطری کے بعد دیگر عرب لوگ پاکستان کے پرندوں کو ختم کریں گے۔ وہ خصوصی طیارے میں دالبدین آئے تلور کا شکار کھیلنے اور کھیل کر واپس گئے۔ ہمت ہے تو امریکا جاکر شکار کھیل کر دکھائیں، نہ سہی امریکا بھارت میں ہی کھیل کر دکھادیں سارے عوام اٹھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان میں نام نہاد این جی اوز کو صرف پیسہ چاہیے سب خاموش۔ سوشل میڈیا کے چیمپئن سب چپ، ہمارا معاشرہ ایک گونگا معاشرہ ہے۔ ظلم سہنے کی عادت ڈال لی ہے۔ ظلم سہہ کر صابر کہلانے کی غلط روش اختیار کرلی ہے۔
امریکا میں سالانہ ہزار قتل ہوتے ہیں اور وہ پاکستان میں انسانی حقوق پر چیخ رہا ہے، بھارت ظلم کر رہا ہے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مگر امریکا مفادات کے ہاتھوں اندھا ہو رہا ہے اور پاکستان کی حکومت دنیا میں سفارتی محاذ پر ناکام اس لیے ہے کہ ہر جگہ لیڈروں کے مفادات ہیں اور سفارت کار سب سفارش اور اقربا پروری کی بنیاد پر مقرر ہیں اور وہ سفارت سے واقف نہیں اور عیش کر رہے ہیں اور ان کے مفادات کی حفاظت۔ داستان سرائے سے آج اتنا ہی۔ سوچیے گا ضرور۔