عام شہریوں کو حاصل قانونی حقوق

بدقسمتی سے پاکستان میں عوام کی بڑی تعداد اپنے قانونی حقوق سے لاعلم ہے۔


سید بابر علی January 28, 2018
بدقسمتی سے پاکستان میں عوام کی بڑی تعداد اپنے قانونی حقوق سے لاعلم ہے۔ فوٹو: فائل

جمہوری معاشرے کی سب سے بڑی خوب صورتی یہی ہے کہ وہاں ہر فرد کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ کیے جانے والے ظلم کے خلاف عدالت جا سکتا ہے، جو کہ آمرانہ حکومت میں ممکن نہیں۔ قانونی حقوق کسی فرد کو قانونی نظام کی طرف سے عطا کردہ ہوتے ہیں۔

پاکستان میں آئینی طور پر تمام شہریوں کو یکساں قانونی حقوق حاصل ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں عوام کی بڑی تعداد اپنے قانونی حقوق سے لاعلم ہے۔ اور ان کی اسی لاعلمی سے قانون شکن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس لاعلمی کی وجہ سے عام آدمی اپنے حق اور انصاف کے حصول سے محروم ہوجاتا ہے۔ ہمارا یہ نیا سلسلہ قارئین کو پاکستان میں رائج بہت سے غیرمعروف قوانین کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ، عدالتی نظام، مختلف طبقوں کے حقوق اور قوانین کے حوالے سے مختلف اہم پہلو اور حقائق سے آگاہی فراہم کرے گا۔
اس سلسلے کا یہ پہلا مضمون بنیادی قانونی حقوق، انسانی جان یا انسانی اعضا کو پہنچنے والے نقصان، ملاوٹ، ناپ تول میں کمی ، ملکیت اور دوسروں کو پریشان کرنے سے متعلق قوانین کے تذکرے پر مشتمل ہے۔

٭دانت اور بال توڑنے پر ہرجانہ
قصاص و دیت کی طرح تعزیرات پاکستان (پاکستان پینل کوڈ) میں انسانی جسم کے عضو کے ناکارہ ہوجانے، جسم سے الگ ہوجانے کے لیے بھی سزا ہے، جس کے لیے اتلافِ عضو کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔ اس قانون کی رو سے متاثرہ فریق آنکھ ، ناک، پپوٹے، زبان، انگلی یہاں تک کہ بالوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں بھی ہرجانے اور دیت کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ تعزیراتِ پاکستان سیکشن 337Q کے تحت:

٭واحد عضو کے لیے ارش (زرِتلافی):
انسانی جسم میں پائے جانے والے واحد عضو (ناک و زبان) کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کے برابر ارش ادا کیا جائے گا۔

٭جوڑی دار اعضا کے لیے زر تلافی:
انسانی جسم میں جوڑی کی شکل میں موجود عضو (ہاتھ، پیر، آنکھیں، ہونٹ، کان، چھاتیاں) کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کے برابر ارش ادا کیا جائے گا اور اگر جوڑی دار عضو میں کسی ایک عضو کو نقصان پہنچا ہے تو پھر ارش کی رقم دیت کا نصف ادا کی جائے گی۔

٭چار حصوں والے اعضا کے لیے زر تلافی:
انسانی جسم کے چار حصوں میں موجود اعضا (آنکھ کے پپوٹے) کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ارش کچھ اس طرح ہوگا؛
(الف) ایک حصے کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کا ایک چوتھائی
(ب)دو حصوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کا نصف
(ج) تین حصوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت مین دیت کا تین چوتھائی ؛ اور
(د) اگر چاروں حصوں کو نقصان پہنچے تو پھر پوری دیت کے برابر ارش ادا کیا جائے گا۔

٭انگلیوں کے لیے تلافی
انگلی، ہاتھ یا پیر کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کا دس فی صد بہ طور ارش ادا کیا جائے گا جب کہ انگوٹھے کے جوڑ کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کا بیس فی صد کے برابر ارش ادا کیا جائے گا۔

٭دانتوں کے لیے تلافی
ایک دانت کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں دیت کے بیس فی صد کے برابر ارش ادا کیا جائے گا، جب کہ بیس یا اس سے زیادہ دانتوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ارش دیت کے برابر ہوگا۔ دودھ کے دانتوں پر ملزم ضمان دینے کا پابند ہے جب کہ ایک سال قید تک کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

٭بالوں کے لیے تلافی
تعزیراتِ پاکستان کی شق 337-V کے تحت کسی بھی فرد کے سر، داڑھی، مونچھ، بھنوؤں، پلکوں یا جسم کے کسی دوسرے حصے سے بالوں کو کاٹنا قابل سزا جُرم ہے، جس کے تحت ملزم متاثرہ فرد کو دیت کے برابر ارش ادا کرے گا، جب کہ بہ طور تعزیر اسے تین سال قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔ ایک بھنویں کو صاف کرنے کی صورت میں دیت کا نصف ، اور ایک پلک کو صاف کرنے کی صورت میں دیت کا ایک چوتھائی بہ طور ارش ادا کیا جائے گا، جب کہ متاثرہ فرد کے جسم کے کسی حصے سے بالوں کو زبردستی صاف کرنے کی صورت میں ملزم ضمان ادا کرے گا ، ملزم کو ایک سال کی سزائے قید بھی ہوسکتی ہے۔

٭ملکیت کا جھوٹا دعوی اور خُورد بُرد:
پاکستان پینل کوڈ کے مطابب کسی دوسرے کی چیز پر اپنا حق جتانے والا بھی قانون کی گرفت میں آسکتا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی شِق 403کے تحت بے ایمانی سے کسی بھی منقولہ جائیداد (جیولری، گاڑی، کمپیوٹرز وغیرہ) پر اپنا حق جتانا قابل دست اندازی جُرم ہے، جس میں دو سال قید یا جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔
مثال کے طور پر:
انور اور اکبر اچھے دوست ہیں اور انور، اکبر کی غیرموجودگی میں اس کے کتب خانے میں جاکر اکبر کے علم میں لائے بنا کتاب اٹھا کر لے جاتا ہے ، اگر زید کے ذہن میں اس کتاب کو لے جانے کا مقصد پڑھ کر اکبر کو واپس کرنا ہے تو انور نے چوری نہیں کی ہے، لیکن اگر وہ اس کتاب کو اپنے مفاد کے لیے آگے فروخت کردے تو پھر انور قابل دست اندازی جُرم کا مرتکب ہوا ہے۔
(یا) انور کو راستے سے ایک قیمتی انگوٹھی ملی جس کے مالک کو وہ نہیں جانتا اور اس نے مالک کو تلاش کرنے کی کوشش کیے بنا فوراً ہی اسے فروخت کردیا۔ اس صورت میں انور نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

٭مس چیف (شرارت، فساد، فتنہ ) کرنے پر سزا
تعزیرات پاکستان کی شق 425 کے تحت ایسی شرارت، فساد یا فتنہ جس سے عوام الناس، کسی ایک فرد، کسی پراپرٹی یا جانور کو نقصان پہنچے قابل دست اندازی پولیس ہے اور جُرمانے کے ساتھ ساتھ تین ماہ سے پانچ سال قید یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔
وضاحت اول: یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ مس چیف کے مرتکب ملزم کا ارادہ اس زخمی یا تباہ ہونے والی پراپرٹی کو نقصان پہنچانا ہو۔ سزا کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا ارادہ تھا یا وہ جانتا تھا کہ اُس کی شرارت سے کسی فرد کا نقصان ہوگا، کوئی زخمی ہوگا یا کسی کی ملکیتی چیز کو نُقصان پہنچے گا چاہے وہ کسی فرد کی زیرملکیت ہو یا نہ ہو۔
وضاحت دوئم:مس چیف کسی ایسے عمل کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے جس سے اس کے مرتکب فرد کی زیرملکیت پراپرٹی ، عمل یا اس فرد یا دوسروں کے ساتھ مشترکہ طور پر متاثر ہو۔
مثال کے طور پر:(الف) ایک گھوڑا انور اور اکبر کی مشترکہ ملکیت ہے، انور، اکبر کو نقصان پہنچانے کی غرض سے اس گھوڑے کو گولی ماردیتا ہے۔ اس صورت میں انور مس چیف کا مرتکب ہوگا۔
(ب) انور ارادی طور پر نقصان پہنچانے کی غرض سے اکبر کی قیمتی انگوٹھی کو دریا میں پھینک دیتا ہے۔ اس صورت میں انور مس چیف کا مرتکب ہوگا۔
(ج) انور، اکبر کی فصل کو نقصان پہنچانے کی غرض سے اپنے مویشی اکبر کے زیرملکیت کھیتوں میں داخل کردیتا ہے۔ مویشیوں کی اس حرکت کی وجہ سے انور مس چیف کا مرتکب ہوگا۔

٭جانوروں کے ساتھ شرارت
پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 428کے تحت اگر کوئی فرد پچاس روپے یا اس سے زیادہ مالیت کے کسی جانور (ہاتھی، اونٹ، گھوڑے، بیل، بھینسے، گائے، خچر) کو مارنے، زخمی کرنے، زہر دینے کا مرتکب ہوتا ہے تو اس پر جُرمانہ ، پانچ سال تک قید یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہیں۔

٭سڑکوں، پلوں، دریاؤں اور نہروں کو نقصان پہنچانا:
تعزیراتِ پاکستان کی شق 431کے تحت جو بھی کوئی ایسا کام کرتا ہے، جس کے نتیجے میں پبلک روڈ، پل، جہاز/کشتی رانی کے قابل قدرتی اور مصنوعی نہریں، دریا، کو ناقابل گزر یا غیرمحفوظ ہوجائیں تو پھر اس کے مرتکب فرد کو پانچ سال تک قید یا جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

٭وزن کے لیے نقلی اوزان کا استعمال:
تعزیراتِ پاکستان کی شق 264 کے تحت جو بھی ناپ تول کے لیے جانتے بوجھتے نقلی باٹ استعمال کرتا ہے اس کو ایک سال تک قید، جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

٭پیمائش و گنجائش کے لیے نقلی آلات کا استعمال
پاکستان پینل کوڈ کی شق 265ایسے لالچی افراد کے لیے ہے جو اپنے منافع میں اضافے کے لیے پیمائش کے لیے نقلی انچی ٹیپ یا اس نوعیت کے دوسرے آلات استعمال کرتے ہیں، جانتے بوجھتے ان آلات کو استعمال کرنے والے فرد کو ایک سال تک قید، جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

٭پیمائش اور وزن کے لیے نقلی آلات رکھنا
جو بھی وزن، پیمائش یا گنجائش کرنے کے آلات رکھتا ہو، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ جعلی ہیں اور انہیں اوریجنل کی جگہ استعمال کیا جارہا ہے ایسے فرد کو قید کی سزا دی جائے گی جو کہ ایک سال تک ہوسکتی ہے، یا جُرمانہ اور دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہیں۔

٭پیمائش، گنجائش اور وزن کے لیے نقلی آلات کی تیاری اور فروخت
جو بھی وزن، پیمائش یا گنجائش کرنے کے آلات بناتا ہو، فروخت کرتا ہو یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ جعلی ہیں اور انہیں اوریجنل کی جگہ استعمال کیا جارہا ہے ایسے فرد کو قید کی سزا دی جائے گی جو کہ ایک سال تک ہوسکتی ہے، یا جُرمانہ اور دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہیں۔

٭عوام الناس کو تکلیف و پریشانی میں مبتلا کرنے کی سزا
ایسا فرد جو عوام کے لیے باعث تکلیف بنے یا کوئی ایسی غیرقانونی غفلت کی ہو جو عوام کے لیے کسی عمومی انجری، خطرے یا ان لوگوں کے لیے جو اس جگہ بود و باش یا قرُب و جوار میں جائیداد رکھتے ہوں کے لیے ایذارسانی، خطرے یا رکاوٹ کا سبب بنی ہو۔ تعزیرات پاکستان کے مطابق ایسے افراد بھی قانون کے مطابق قابل گرفت ہیں۔
عوام کو تکلیف دینے والے کچھ غیرقانونی کام

٭ادویات اور اشیائے خورو نوش میں ملاوٹ
جو بھی کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کرتا ہے، اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ عوام کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے آگے فروخت کرتا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی شق 272کے تحت وہ قابل سزا ہے اور اسے تین ہزار روپے جُرمانہ، چھے ماہ تک قید یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔ اسی طرح جو بھی کسی دوا میں ملاوٹ کرتا ہے یا غیرمعیاری طریقے سے ادویات تیار کرتا ہے جس سے وہ دوا مضر صحت بن جائے، اور اسے طبی مقاصد کے لیے ضرر رساں سمجھتے ہوئے بھی فروخت کریں تو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 274اور275کے تحت چھے ماہ تک قید، تین ہزار روپے جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

٭ ماحولیاتی آلودگی
تعزیرات پاکستان کی شق 278کے تحت جو ارادی طور پر کسی بھی جگہ پر ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا مرتکب ہو، جس سے قرب وجوار،آس پڑوس میں رہنے والے کی صحت کو خطرات لاحق ہوں تو اسے ڈیڑھ ہزار روپے تک جُرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

٭ عوامی مقامات پر بے پرواہی سے گاڑی اور موٹر سائیکل چلانا
جو بھی عوامی مقامات پر تیزرفتاری بے پرواہی سے گاڑی اور موٹر سائیکل چلائے جس سے انسانی زندگی کو خطرات لاحق ہوں، یا کسی فرد کے زخمی ہونے کا امکان ہوں، اسے دو سال تک قید ، تین ہزار روپے جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

٭ عوامی مقامات پر راستے بند کرنا
جو بھی ایسا کوئی اقدام کرتا ہے جس سے اس کی پراپرٹی یا اس کے قبضے میں موجود پراپرٹی کی وجہ سے لوگوں کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہو یا کسی فرد کو نقصان پہنچے تو اس پر چھے سو روپے تک جُرمانے کی سزا عاید کی جائے گی۔

٭ عمارت کی تعمیر و مرمت میں غفلت
جو بھی عمارت کی تعمیر یا مرمت کرتے ہوئے عمارت کے گرد یہ جانتے ہوئے بھی حفاظتی جنگلہ نہ لگائے کہ اس کہ عمارت یا اس کے کسی حصے کے گرنے سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، تو اس پر چھے ماہ قید ، تین ہزار روپے جُرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

قانونی اصطلاحات اور ان کے معنی
قصاص: شریعت میں قصاص سے مراد برابر بدلہ ہے۔ یعنی جان کے بدلے جان، مال کے بدلے مال، آنکھ کے بدلے آنکھ، یعنی ملزم کے جسم کے اسی حصے کو وہی تکلیف دینا جو اس نے متاثرہ فرد کو دی تھی یعنی دانت کے بدلے دانت اور ہاتھ کے بدلے ہاتھ۔
دیت: خوں بہا، یعنی جان کے عوض ایک رقم دینا۔ قدیم معاشروں میں خون کا بدلہ خون سے ممکن نہ ہوتا تو قاتل مقتول کے ورثا کو تاوان کی شکل میں کچھ مال نقد اور جنس دلا دیتا تھا، البتہ بنی اسرائیل میں خون بہا کا دستور نہ تھا۔ جب کہ اسلام نے اسے جائز قرار دیا۔ تعزیرات پاکستان کی شق 323میں متاثرین اور ان کے ورثا کو دینے کے لیے متعین کیا معاوضہ (زر تلافی)، جو کہ تیس کلو 630 گرام چاندی سے کم نہ ہو ۔

دیت قطع و قتل کی چار صورتوں میں واجب ہوتی ہے:
(الف) قتل خطا
(ب) شبہ عمد
(ج) قتل بالسبب
(د) قائم مقام خطا
ارش: کرمنل پروسیجر کوڈ کے چیپٹر XVI کے تحت ارش کا مطلب زرتلافی ہے جو کہ جُرم کے مرتکب فرد کی جانب سے متاثرہ فریق یا اس کے ورثا کو دیا جاتا ہے۔ ارش متاثرہ فریق کو پہنچنے والے نقصان کی بنیاد پر دیا جانے والا معاوضہ ہے، جس کا تعین دیت کی ایک مخصوص ویلیو پر کیا جاتا ہے۔ یہ یکمشت یا عدالتی فیصلے کی تاریخ سے پانچ سالوں کی اقساط میں بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔ اس متعین کیے گئے عرصے میں ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ملزم کو ارش کی مکمل ادائیگی تک جیل بھیجا جاسکتا ہے اور ملزم یکساں رقم کے عوض سیکیوریٹی جمع کرانے پر ضمانت پر رہا ہوسکتا ہے۔ ارش کو تعزیر کے اضافے کے ساتھ بھی لاگو کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ ملزم اگر چاہے تو اس سزا کے خلاف کرمنل پروسیجر کوڈ کی شق 408کے تحت سیشن کورٹ میں درخواست دائر کرسکتا ہے۔
ضمان: ارش کی طرح ضمان کو بھی یکمشت یا عدالتی فیصلے کی تاریخ کے پانچ سالوں کے اندر قسط وار ادا کیا جا سکتا ہے۔ اس متعین کیے گئے عرصے میں ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ملزم کو ضمان کی مکمل ادائیگی تک جیل بھیجا جاسکتا ہے اور ملزم یکساں رقم کے عوض سیکیوریٹی جمع کرانے پر ضمانت پر رہا ہوسکتا ہے۔ عدالت کی جانب سے متاثرہ فریق یا اس کے ورثا کے لیے ضمان کی قدر کا تعین درج ذیل عوامل کی بنیاد پر بھی کر سکتی ہے۔

(الف) متاثرہ فرد کے علاج پر ہونے والے اخراجات
(ب) کسی جسمانی عضو کے کام نہ کرنے یا معذوری کی صورت میں
(ج) متاثرہ فرد کو پہنچنے والی ذہنی اور جسمانی تکلیف کی تلافی کے لیے
تعزیر: قصاص، ضمان یا ارش کے علاوہ دی جانے والی سزا تعزیر کہلاتی ہے۔
مس چیف : ایک مخصوص انجری (اذیت، نا انصافی، بدسلوکی) یا نقصان جو کسی دوسرے فرد کے عمل یا بے عملی کی صورت میں پہنچے۔ سول لا کے مطابق اگر کوئی فرد کسی دوسرے فرد کی غفلت یا بے پرواہی کی صورت میں جسمانی طور پر زخمی ہوتا ہے تو وہ مس چیف کے تحت مقدمہ دائر کرسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک گیند حادثاتی طور پر کسی کے گھر کی کھڑکی توڑتے ہوئے اندر موجود فرد کو زخمی کردے تو مس چیف کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں