سانولی رنگت کی خواتین اپنی رنگت پر خصوصی توجہ دیتی ہیں

اپنی شخصیت کے نکھار کی بھرپور کوشش کریں۔ عموماً احساس کمتری کا...


Munira Adil August 08, 2012
رنگ سانولا سلونا شام سا بُھلادیں رنگت کی فکر، اپنی شخصیت نکھاریں (فوٹو ایکسپریس)

لاہور: سانولی رنگت کی خواتین اور لڑکیوں کی سب سے بڑی خواہش گوری رنگت ہوتی ہے۔ یہ خواہش شدت اختیار کر جائے تو منفی سوچ کو جنم دیتی ہے جو احساس کم تری و احساس محرومی کا شکار کر دیتی ہے۔

''لوگ مجھے نظرانداز کرتے ہیں، میرا مذاق اڑاتے ہیں۔ کاش، کسی طرح میرا رنگ گورا ہوجائے۔'' اس قسم کے خیالات ان کے ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں، اور یہ خیالات جب دل و دماغ پر سوار ہوجائیں تو وہ میل جول اور تقریبات میں آپ کی شرکت کا امکان گھٹا دیتی ہیں۔ یہ محض احساس کم تری ہے۔

شخصیت میں موجود خود اعتمادی ہی درحقیقت مقبولیت کا راز ہے ۔ اگر سانولی یا گہری رنگت کو ناپسند کیا جاتا تو ٹاک شوز کی ملکہ'' اوپرا ونفری'' کو اس درجہ مقبولیت حاصل نہ ہوتی۔ دنیا بھر میں مقبول عام شخصیات نے، جن کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، یہ شہرت اور مقبولیت رنگت کی بنا پر حاصل نہیں کی۔

شخصیت ہر دل عزیز بنانے والے اوصاف میں سے ایک خوش اخلاقی بھی ہے۔ خوش اخلاقی اور خود اعتمادی ایسے اوصاف ہیں کہ دشمن بھی دوست بننے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ اور یہی اوصاف شخصیت کو ہر دل عزیز بھی بناتے ہیں ۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ سرخ و سفید رنگت کی حسین و جمیل لڑکی اگر خوب صورت گفتگو کے فن سے ناآشنا ہو تو احباب اس سے ملنے سے کترانے لگتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دوسرے آپ کے متعلق وہی سوچتے ہیں اور وہی رائے قائم کرتے ہیں جو آپ خود اپنے متعلق سوچتے ہیں یا جس کی آپ دوسروں سے توقع رکھتے ہیں، کیوں کہ انسان کے خیالات ذہن سے نکلنے والی لہروں کے ذریعے دوسرے کے ذہن میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا جو شخصیات بے حد پُر اعتماد ہوتی ہیں، دوسرے بھی ان کی باتوں کو ہمیشہ زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اس میں رنگ و روپ کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔

اپنی شخصیت کو ہر دل عزیزبنانے کے لیے رنگ و روپ سے زیادہ اپنی سوچ، اپنے خیالات اور اپنی گفتگو پر توجہ دینی ہوگی۔ اپنے متعلق خود منفی سوچ قائم کرکے اپنی عزت نفس کو ٹھیس نہ پہنچائیں، تمام منفی سوچوں کا خاتمہ کردیں۔ اپنی گفتگو میں بھی منفی باتوں سے گریز کریں۔

جب آپ کوئی بہت پیاری لڑکی کو دیکھیں یا اچانک آپ کو اپنے رنگ و روپ کا یا بدصورتی کا احساس ہونے لگے تو فوراً اپنے ذہن میں کہیں کہ ''اسٹاپ'' (رک جاؤ) اور اپنے ذہن میں فوراً اپنی کسی خوبی، کسی قابل ستایش لمحے کو یاد کریں، اپنی کسی صلاحیت کے متعلق سوچیں، یعنی آپ اپنی اس منفی سوچ کو مثبت سوچ سے تبدیل کردیں۔

اپنی شخصیت کے نکھار کی بھرپور کوشش کریں۔ عموماً احساس کمتری کا شکار افراد اپنی ذات پر توجہ دینا بند کر دیتے ہیں۔ یہ قطعی مُضر سوچ ہے۔ اپنی شخصیت کے نکھار کی ہر ممکن کوشش کیجیے۔

روزانہ نہانے کے بعد اچھی خوشبو لگایئے، اچھا لباس پہنیے، ورزش کیجیے، تیز تیز چلیے۔ دن بھر میں بغیر رکے تیزی سے پیدل چلنے کے لیے ایک وقت مخصوص کر لیں، چاہے وہ دس سے پندرہ منٹ ہو یا آدھا گھنٹہ۔ چند دنوں میں آپ خود اپنے اندر خوش گوار تبدیلی محسوس کریںگی اور آپ کو خود اپنے آپ سے پیار ہوجائے گا۔

اگلے مرحلے میں اپنی خوبیوں کی ایک فہرست بنائیے۔ ایمان داری سے وہ تمام خوبیاں تحریر کریں جو آپ کی ذات میں موجود ہیں، پھر ان کو آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر روانی سے دہرائیں۔ کوشش کریں آپ کی خوبیوں کی فہرست میں ہر روز کوئی نئی خوبی، کوئی صلاحیت، کوئی اچھائی ضرور شامل ہو۔

اپنے آپ کو سراہیں کہ آپ اتنی خوبیوں سے مالا مال ہیں۔ خدا کے لیے حضور سجدۂ شکر بجا لائیں اور کوشش کریں کہ خدا کی رضا و خوش نُودی کے حصول کے لیے اس کے بندوں کی کس طرح مدد کی جا سکتی ہے۔ دوسروں کے کام آئیے، سچی خوشی کا ایسا اَن مول احساس ہوگا جس کا لفظوں میں بیان ممکن نہیں۔ دوسروں کی اچھائیوں کی دل کھول کر تعریف کریں۔

خو ب صورت ستایشی جملوں کا استعمال کریں۔ کوشش کریں کہ اپنی تعلیم سے کم از کم کسی ایک ناخواندہ کو علم کی دولت سے مالامال کردیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے اقدامات، چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرکے آپ کو اپنی شخصیت ہی نہیں، دنیا بھی تبدیل ہوتی محسوس ہوگی۔ یہ تبدیلی اتنی حسین ہوگی جو کسی گورا کردینے والی کریم سے ممکن نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں