سرکاری زرمبادلہ ذخائر 2 ماہ میں 1 ارب 82 کروڑ ڈالر گر گئے

غیرملکی قرض ادائیگیوں کے باعث ایک ہفتے میں 17.34 کروڑ کمی۔


Business Desk February 09, 2018
کمرشل بینکوں کے ریزرو8ماہ میں 1 ارب34 کروڑ69 لاکھ ڈالر بڑھ کر6 ارب 12کروڑڈالر ہوگئے۔ فوٹو:فائل

پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 17 کروڑ 16لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 2 فروری کو ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر کی مالیت 19ارب 18کروڑ 29لاکھ ڈالر رہی جو 26 جنوری کو 19ارب 35 کروڑ 45 لاکھ ڈالر تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے نومبر 2017 کے اختتام پر بین الاقوامی مارکیٹس سے 5سالہ سکوک اور 10سالہ یورو بانڈ کی فروخت سے ڈھائی ارب ڈالر حاصل کیے تھے جس کے نتیجے میں زرمبادلہ ذخائر دسمبر کے آغاز پر 20ارب 98کروڑ 64 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ سرکاری ذخائر کی مالیت 14ارب 88کروڑ 31لاکھ ڈالر رہی تھی جو 2 فروری کو 13ارب 6کروڑ6 لاکھ ڈالر رہ گئے، اس طرح صرف 2ماہ کے اندر زرمبادلہ ذخائر میں 1ارب 82کروڑ 25 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ترسیلات زر میں جمود، بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے ساتھ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی اہم بڑی وجوہ ہیں جس کے نتیجے میں ڈالر کے مقابل پاکستانی روپے پر بھی دباؤ ہے اور مقامی کرنسی تنزلی کاشکار ہے، روپے کی قدر مزید گرنے کے خدشات پر ملک میں ڈالرائزیشن کا عمل بھی جاری ہے۔

لوگ اپنے سرمائے کو تحفظ دینے کے لیے بچتیں ڈالرز میں تبدیل کرا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کمرشل بینکوں کے ڈالر ڈپازٹس میں اضافہ ہو رہا ہے، تجارتی بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر مئی 2017 میں صرف 4 ارب 77 کروڑ 54 لاکھ ڈالر تھے جو 2 فروری کو6 ارب 12 کروڑ 23 لاکھ ڈالر تک بڑھ گئے۔ اس طرح صرف 8ماہ کے اندر کمرشل بینکوں کے ڈالر ڈپازٹس میں 1ارب 34کروڑ 69 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 17کروڑ 34 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی جس کے نتیجے میں 2فروری کوسرکاری ذخائر 13ارب 6 کروڑ 6 لاکھ ڈالر رہ گئے، سرکاری ذخائر میں کمی بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور دیگر آفیشل پیمنٹس کی وجہ سے ہوئی، اسی مدت میں کمرشل بینکوں کے ذخائر 18لاکھ ڈالر کے اضافے سے 6 ارب 12کروڑ23لاکھ ڈالر ہوگئے جو ایک ہفتے قبل6ارب 12کروڑ 5 لاکھ ڈالرتھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔