پاکستانی فوجی دستوں کی سعودی عرب میں تازہ تعیناتی وزیراعظم کی منظوری سے ہوئی عسکری ذرائع

پارلیمنٹیرینز کو خدشہ،تشویش بے بنیاد ہے، کوئی فوجی یمن نہیں بھیجا جائے گا،فوجی حکام


وقاص اصغر February 17, 2018
سعودی عرب کے ساتھ فوجی تعاون 1982کے تربیتی اور مشاورتی معاہدے کاحصہ ہے۔ فوٹو : آئی این پی

BAHAWALPUR: پاکستانی فوج دستوں کی تازہ کھیپ کی سعودی عرب میں تعیناتی پر متعدد پارلیمنٹیرینز کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے حالانکہ یہ فیصلہ وزیر اعظم کی منظوری سے کیا گیا ہے۔

پاکستانی فوجی دستوں کی تازہ تعیناتی نے بعض حلقوں میں اس شبہے کو تقویت دی ہے کہ ان دستوں کو یمن بھیجا جائے گا جہاں سعودی اتحادی افواج حوثی باغیوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع نے اس تاثر کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یمن کی سرزمین پر کسی پاکستانی فوج کا قدم نہیں جائے گا۔ سیکیورٹی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

پارلیمنٹیرینز نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی فوجی دستوں کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے بھیجا جائے گا تاہم عسکری ذرائع نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی سرزمین پر کسی پاکستانی فوج کا قدم نہیں جائے گا۔

سکیورٹی ذرائع نے ایکسپریس ٹرائیبیون کو بتایا ہے کہ اس وقت پاکستانی افواج کے 1379اہلکار سعودی عرب میں تعینات ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق پاک فوج سے ہے جبکہ کچھ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے حکام بھی ان میں شامل ہیں۔ نئی تقرریوں کی تعداد1000 اہلکاروں سے کچھ اوپر بتائی جاتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کی سعودی عرب میں تقرری کوئی نئی بات نہیں کیونکہ سعودی عرب کے ساتھ فوجی تعاون 1982میں ہونے والے تربیتی اور مشاورتی معاہدے کے تحت ہو رہا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی قربت کی وجہ سے ہی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے عہدے کے پہلے سال کے دوران ہی پانچ بار سعودی عرب کا دورہ کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ خلیج فارس میں پاکستان کا دفاعی تعاون صرف سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ اس وقت قطر کے میں بھی پاکستان کے 627عسکری اہلکار تعینات ہیں جن میں 165بری، 462بحری اور 165فضائیہ کے ملازمین شامل ہیں۔ دراصل 292نئے فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی ہے اور وہ اس وقت تقرری کے منتظر ہیں اور یہ تقرری بھی تربیتی اور مشاورتی مقاصد کے لیے ہو گی۔

بحرین میں بھی پاکستان کا 653افراد پر مشتمل ایک انفنٹری یونٹ 2008سے 2013کے درمیان تعینات رہا تاہم اس وقت بحرین میں کوئی پاکستانی فوجی موجود نہیں۔ پاکستان کا ایسا ہی تعلق ایران کے ساتھ بھی ہے جس کے 10پائلٹ اس وقت پاک فوج کے پاس زیر تربیت ہیں۔ ایران اپریل میں مزید پائلٹوں کو بھی بھیجے گا اور آئندہ برسوں میں مزید افراد بھیجے جائیں گے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان عسکری تعاون کی ایک عظیم تاریخ ہے۔ حال ہی میں کراچی میں ہونے والی پاک سعودیہ بحری مشقیں اسی سلسلے کی کڑی تھیں جو 2011کے بعد سے ہر سال ہوتی ہیں جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک مشق اس وقت بھی سعودی پانیوں میں جاری ہے۔

اس سے قبل پاکستان اور سعودیہ کی فوج کی مشترکہ مشقیں الشباب 2 گزشتہ سال ریاض میں بھی ہو چکی ہیں جبکہ مارچ میں پاکستان سعودی عرب میں ہونیوالی 21ملکوں کی مشترکہ فوجی مشقوں میں بھی حصہ لے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت 200کے قریب فوجی کیڈٹ پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج کی اکیڈمیوں میں زیر تربیت ہیں۔ علاوہ ازیں گزشتہ سال کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے الصمصام کے نام سے فوجی، ایسز میٹ کے نام سے ایک فضائی مشق بھی کی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔