آگاہی نہ ہونے پر کینسر سے سالانہ ہزاروں خواتین کی اموات

پاکستان میں لوگ اس وقت ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں جب کینسر آخری اسٹیج پرہوتاہے، ڈاکٹر رضیہ بانو


نوید معراج February 18, 2018
پاکستان میں لوگ اس وقت ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں جب کینسر آخری اسٹیج پرہوتاہے، ڈاکٹر رضیہ بانو۔ فوٹو: فائل

ماہر ڈاکٹر قاسم محمد بٹر نے کہاکہ تقریباً80 فیصد مریض کینسرکی آخری سٹیج میں ہی آتے ہیں اوراس کی ایک وجہ آگاہی نہ ہوناہے۔

اسلام آباد میں سرینا ہوٹلز کی جانب سے عوامی سفارتکاری کے اقدام ''رابطہ'' کے تحت خواتین میں چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی کے بارے میں پینل مباحثے کااہتمام کیاگیا۔ اس موقع پر آغاخان یونیورسٹی ہسپتال کی ڈاکٹر عظمینہ تاج دین ولی محمد نے اپنے خطبہ استقبالہ میں کہاکہ کم آمدن والے طبقے کیلیے کینسر کاعلاج ایک بوجھ ہوتاہے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ کینسرکے بارے میں آگاہی فراہم کریں تاکہ ابتدائی سطح پرہی تشخیص ہوجائے۔

سی ایم ایچ میں بریسٹ سرجری یونٹ کی سربراہ ڈاکٹر رضیہ بانو نے کہاکہ پاکستان میں لوگ اس وقت ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں جب کینسر آخری اسٹیج پرہوتاہے۔

شفاء انٹرنیشنل ہسپتال میں سرجری سروسزکے ڈائریکٹر ڈاکٹرعارف ملک نے کہاکہ چھاتی کے کینسرکے حوالے سے پاکستان اور عالمی سطح پر اعدادوشمار کاموازانہ پیش کیا اوراس تاثرکومسترد کیاکہ چھاتی کاایکسرے نقصان دہ ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کینسرکے مرض کے ماہر ڈاکٹر قاسم محمد بٹر نے کہاکہ میںسرکاری ہسپتال میں خدمات انجام دیتاہوں اورمیرایہ مشاہدہ ہے کہ تقریباً80 فیصد مریض کینسرکی آخری سٹیج میں ہی آتے ہیں اوراس کی ایک وجہ آگاہی نہ ہوناہے۔

شوکت خانم میموریل کینسرہسپتال وریسرچ سینٹر کی معالج ڈاکٹر کاشفہ احسان نے کہاکہ ہمارے پاس ہسپتال میں ایسے ماہرنفسیات اور سپورٹ گروپس موجود ہیں جو مریضوں کی مددکررہے ہیں۔ رابطہ کی کوریٹر سدرا اقبال نے کہاکہ ہرآٹھ میں سے ایک خاتون کواپنی زندگی میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ لاحق ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں