چارپائی اسکول

اللہ دتہ انتخابات میں کھڑا ہوا اور اس کا ’’لوٹا‘‘ کامیاب ہوگیا۔


شکیل صدیقی February 19, 2018

اللہ دتہ کی بانس بلیوں کی دکان تھی۔ جب اس کا کاروبار مندا پڑنے لگا تو اس کے من میں نہ جانے کیا سمائی کہ اس نے اسکول کھولنے کی ٹھان لی۔ دکان کی طرح اسکول کھولنا بھی اس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

اس نے آٹھ دس بانس کھڑے کیے اور ان پر گھاس پھونس کی چھت ڈال دی۔ غریبوں کی عزت افزائی کے لیے اس نے چٹائیاں بچھانے کے بجائے چارپائیاں بچھانے کا انتظام کیا۔ جوش جذبات میں وہ تو خود ہی پڑھانے پر تیار ہوگیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ مڈل کلاس پاس ہے، لہٰذا بچوں کو بھی پڑھا سکتا ہے۔ جب تیاری مکمل ہوگئی تو اس نے ایک سیاسی پارٹی کا جھنڈا بھی چارپائی اسکول کے اوپر لگا لیا، جس کا انتخابی نشان ''لوٹا'' تھا۔

میرے کہنے پر وہ بچوں کو تعلیم دینے سے باز رہا اور اس نے جنجال پورہ کے ایک آٹھویں جماعت پاس شاعر ''لاغر بیابانی'' عرف ''پتنگا'' کو استاد رکھ لیا۔ وہ مچھروں کی طرح طاقتور تھا۔ پھندنے والی ترکی ٹوپی نہ لگاتا تو خاصا معقول لگتا۔ کرتا پاجامہ پہنتا تھا اور پاؤں میں ہوائی چپلیں۔ سب اسے ''پتنگا'' اس لیے کہتے تھے کہ وہ پتنگ باز تھا۔ مانجھے میں شیشہ لگا کر پتنگ اڑاتا تھا، اس لیے پتنگیں کاٹتا چلا جاتا تھا۔ بھولنا اس کی خاصیت تھی۔ اکثر اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا لوگوں سے پوچھا کرتا تھا کہ اس کا گھر کہاں ہے۔ اس کی گھر والی اور بیوی بچے کہاں ہیں؟

جب اسے لوگ بتاتے کہ ابھی اس کی شادی نہیں ہوئی تو وہ حیرت سے ان کا منہ تکنے لگتا۔

اس کی سب سے پہلی کلاس ریاضی کی تھی۔ ''تقسیم۔'' اس نے ناک پر سرکتے ہوئے چشمے کو درست کرتے ہوئے کہا ''تقسیم کا مطلب ہے کسی عدد کو کسی دوسرے عدد سے ٹکڑے کرنا، مثلاً دس کو دو سے تقسیم کیا جائے تو پانچ ٹکڑے بن جائیں گے، یعنی...''

''ماسٹر صاب!'' وحید نے ہاتھ اٹھا کر کہا ''پہلے ہم بھی تو ایک تھے مگر اب تقسیم ہوگئے۔''

''بالکل درست۔ حالانکہ وہ ساٹھ فیصد تھے، لیکن چالیس فیصد والوں نے ان کے حقوق دینے سے انکار کردیا، اس لیے چھینا جھپٹی میں ملک تقسیم ہوگیا۔ ہاں، تو میں کیا کہہ رہا تھا؟''

''یہ کہ اگر دس کو دو سے تقسیم کیا جائے تو...''

''لیکن تقسیم کرنے کے بہت بھیانک نتائج نکلتے ہیں، لہٰذا کسی کو تقسیم کرنا چاہیے نہ ضرب دینا چاہیے۔ اس کے بجائے...''

''ماسٹر صاب!'' علی بابا چیخنے لگا۔ اس کا نام علی بابا اس لیے تھا کہ اس کے خاندان میں چالیس بچے تھے، جنھوں نے اپنا گینگ بنایا ہوا تھا اور علی کو گینگ لیڈر۔ چنانچہ اب اس کا نام علی بابا ہوگیا تھا۔

''کیا بات ہے؟''

''اس نے میری تصویر چھین لی ہے۔''

''تمہاری تصویر؟'' لاغر نے چونک کر کہا ''اپنی تصویر تم اسکول میں کیوں لاتے ہو؟''

''میری تصویر نہیں جی، می را کی تصویر ہے۔'' اس نے رو دینے والے انداز میں کہا ''ابا جب کراچی گئے تھے تو دس روپے میں لائے تھے۔''

''اے صاحبزادے! کیا نام ہے تمہارا؟''

''اصل نام کا پتہ نہیں۔ لڑکے مجھے گھگھو گھوڑا کہتے ہیں۔'' وہ بولا۔

''گھوڑے تو نہیں البتہ تم مجھے گدھے لگتے ہو۔ تم نے می را کی تصویر کیوں لے لی؟''

''ماسٹر جی! میرے پاس می را کی کوئی تصویر نہیں ہے۔'' اس کا سادہ سا جواب تھا۔

''اس سے کام چل جائے گا؟'' لاغر نے اپنی جیب سے ایک تصویر نکال کر اس کی طرف بڑھائی ''ریما کی ہے۔''

گھوڑے نے می را کی تصویر جیب سے نکال کر اس لڑکے کو دے دی اور جیب میں ریما کی رکھ لی۔ اس پر سارے اسکول کے لڑکوں نے شور مچا دیا کہ ایک تصویر انھیں بھی چاہیے۔

''چوپ۔'' لاغر نے غصے سے کہا ''میں نے کوئی اسٹوڈیو تھوڑا ہی کھول رکھا ہے؟ جب تمہارے والدین کراچی یا لاہور جائیں تو اپنی پسندیدہ تصویریں منگوا لینا۔ اچھا اب اردو پڑھو۔ الف سے اللہ دتہ، ب سے اس کی بیگم، پ سے پتنگ، ٹ سے ٹماٹر، جو گرمیوں میں مہنگے ہوگئے تھے۔ ج سے جنازہ اپنی تہذیب کا، جو ہم نے خود نکالا ہے۔ چ سے چو چو کی ملیاں۔ ح سے حواس جو باختہ ہوچکے ہیں۔ خ سے خباثت ہے۔ د سے دیوار، جس پر پان کی پیک تھوکتے ہیں۔ ل سے کیا؟

''لوٹا۔'' سب بچوں نے یک زبان ہوکر کہا۔

٭٭٭

اللہ دتہ انتخابات میں کھڑا ہوا اور اس کا ''لوٹا'' کامیاب ہوگیا۔ لاغر بیابانی نے پتنگیں اڑا کر لوٹے کو جنجال پورہ کے گلی کوچوں میں روشناس کرایا اور اس کے اسکول کے طالب علموں نے اس کے لیے انتخابی مہم چلا کر اس کے لیے راستہ آسان بنا دیا۔ وہ مڈل کلاسیہ صوبائی اسمبلی میں پہنچ گیا اور ہماری آپ کی قسمتوں کے فیصلے کرنے لگا۔ یہ جان کر آپ یقینا تشویش و اضطراب میں مبتلا ہوگئے ہوں گے۔ کرب کی لہریں آپ کے دماغ میں اٹھنے لگی ہوں گی، مگر جمہوریت اسی کا نام ہے، جہاں اکثریت کو گنا جاتا ہے، ان کے کردار اور تعلیم سے کسی کو سروکار نہیں ہوتا۔

اللہ دتہ جیسے نہ معلوم کتنے اللہ دتہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور قوم کی فلاح و بہبود کے منصوبے بنا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔