پی ٹی آئی مولانا سمیع الحق کو 20 اضافی ووٹ دے گی

مزید ووٹ درکارہوئے تومولانا خود انتظام کریں گے، ایم ایم اے خطرہ نہیں بن سکے گی، پرویز خٹک 


ظفر علی سپرا February 19, 2018
مزید ووٹ درکارہوئے تومولانا خود انتظام کریں گے، ایم ایم اے خطرہ نہیں بن سکے گی، پرویز خٹک ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

تحریک انصاف نے پارٹی میں اندرونی مخالفت کے باوجود خیبر پختونخوا سے معروف مذہبی شخصیت مولانا سمیع الحق کو سینیٹر بنوانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے مولانا سمیع الحق کو سینیٹر بنوانے سے متحدہ مجلس عمل کی فعالیت پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد 61 ہے تاہم جے یو آئی سمیت دیگر پارٹیوں سے شرکت یا حمایت کا اعلان کرنے والوں سمیت یہ تعداد 64 تک چلی گئی ہے۔

پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کیلیے 6 امیدواروں کو کھڑا کیا ہے جس کیلیے 49 ممبران کے ووٹ درکار ہوںگے جبکہ ٹیکنوکریٹس کیلیے 43 ووٹ چاہیے ہوںگے، باقی بچنے والے ووٹوں میں سے 20 مولانا سمیع الحق کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، اس دوران اگر کہیں ووٹ کم ہونے کا خدشہ ہوا تو اس کا انتظام مولاناسمیع الحق خود کریںگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کو پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹر بنانے میں معاونت اور انتخابات 2018 کیلیے باہمی معاونت سے خیبر پختونخوا میں متحدہ مجلس عمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور مذہبی ووٹ تقسیم ہونے سے ایم ایم اے کو اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے میں ناکامی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے صوبہ بھر کے آئمہ مساجد کو 10 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرتے ہوئے مذہبی طبقے کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایم ایم اے کی جانب سے ابھی تک اپنا اسٹرکچر بھی مکمل نہیں کیا ہے اور نہ ہی جے یو آئی (ف) نے وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کی ہے جس سے ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے ساتھ ساتھ ووٹرز بھی گومگو کی کیفیت کا شکار نظر آرہے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا ہے کہ مولانا سمیع الحق کو سینیٹ کیلیے آزاد کھڑا ہونے کا کہا گیا ہے تاہم پی ٹی آئی کے 20 کے قریب اضافی ووٹ انھیں لازمی دلائے جائیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔